Qudsia Naam Rakhna Kaisa ?

قدسیہ نام رکھنا کیسا  ؟

فتوی نمبر:WAT-854

تاریخ اجراء:28شوال المکرم 1443ھ30 /مئی 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قدسیہ نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکور نام "قدسیہ "کا معنی "پاکیزہ ،صالح ، مبارک ،مقدس،تقوی اور طہارت "ہے،البتہ اس میں تزکیہ یعنی خود ستائی  کا   ایک پہلو موجود ہے کہ  عرف  میں دینی معظم و معزز شے اور مقام  کو قدسیہ ،مقدس یا القدس  کہا جاتا ہے،یونہی سلف صالحین سے بھی  یہ نام منقول  نہیں ہے، لہذا   یہ نام نہ رکھا جائے ،بلکہ اس  کی بجائے ازواج مطہرات، صحابیات  و دیگر نیک خواتین كے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کر لیں ۔کیونکہ  احادیث میں انبیاء و صالحین کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب بھی ہے۔

   قدس کے معنی کے متعلق  معجم اللغۃ العربیہ میں ہے:" طَهُرَ وكان مُباركًا «قَدُسَت أعمالُهُ/ سِيرتُه- قَدُس المكانُ"ترجمہ :پاک  ہونا اور با برکت ہونا۔(جیسا کہ کہا جاتا ہے)اس کے اعمال پاکیزہ و مبارک ہوئے،اسکی سیرت پاکیزہ و مبارک ہوئی،جگہ پاکیزہ و مبارک ہوئی۔(معجم اللغة العربية،جلد3،صفحہ1782،عالم الکتب)

   قدس کے معنی کے متعلق فرہنگ آصفیہ میں ہے:”متبرک،پاک،پَوِتر،بیت المقدس، پاکیزگی،تقوی ،طہارت۔

(فرہنگ آصفیہ ،جلد3،صفحہ374،اسلامیہ پریس،لاہور)

   ردالمحتار میں ہے”ويؤخذ۔۔من قوله ولا بما فيه تزكية المنع عن نحو محيي الدين وشمس الدين مع ما فيه من الكذب “ ترجمہ:مصنف کے قول ’’اور وہ نام  نہ رکھا جائے،جس میں خود ستائی ہو‘‘سے یہ اخذ کیا جائے گا کہ ممانعت مثل محی الدین وشمس الدین نام رکھنے میں ہے اور ساتھ ہی اس میں جھوٹ بھی ہے۔ (ردالمحتار ،جلد6، صفحہ 418 ،مطبوعہ :بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:”ایسا نام رکھنا جس کا ذکر نہ قرآن مجید میں آیا ہو نہ حدیثوں میں ہو نہ مسلمانوں میں ایسا نام مستعمل ہو، اس میں علما کو اختلاف ہے بہتر یہ ہے کہ نہ رکھے۔“ (بھار شریعت ،حصہ 16،صفحہ 603،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

بچوں کا نام کیسا رکھا جائے اس حوالے سے فقہاء کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں بہتر یہ ہے کہ انبیا ء کرام ،صحابہ وصحابیات اور اہل بیت اطہار کے ناموں پر نام رکھا جائے ۔اور ایسا نام نہ رکھا جائے جو قرآن و حدیث اور مسلمانوں میں استعمال نہ ہو ۔ چنانچہ سنن ابو داؤد کی حدیث پاک ہے:”عن أبي الدرداء رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إنکم تُدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسمء آبائکم فحسنوا أسماء کم“ترجمہ : روایت ہے حضرت ابوالدرداء سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ تم قیامت کے دن اپنے  اور اپنے باپوں کے نام سے بلائے جاؤ گے تو اپنے نام اچھے رکھو۔ (سنن ابی داؤد ،جلد 4،صفحہ 287،مکتبۃ العصریہ ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی