Muhammad Usman Abu Quhafa Naam Rakhna

محمد عثمان ابو قحافہ، نام رکھنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2939

تاریخ اجراء: 30محرم الحرام1446 ھ/06اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    محمد عثمان ابو قحافہ ،یہ نام رکھا جاسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محمد عثمان ابو قحافہ نام رکھنا جائز ہے ۔حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے والد  ماجد جو کہ صحابی  ہیں، ان کا نام عثمان اور ان کی کنیت ابو قحافہ تھی ، یونہی اسلام کے تیسرے خلیفہ کا نام بھی عثمان ہے ۔حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہےاور اچھوں کے ناموں کی نسبت سے نام رکھنے سے امیدہےکہ  ان کی برکتیں بھی بچے کو ملیں گی ۔ البتہ! بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیے مذکورہ بالا نام رکھ لیں۔

   اسد الغابہ میں ہے"أبو قحافة والد أبي بكر الصديق واسمه عثمان بن عامر بن عمرو بن كعب بن سعد بن تيم بن مرة القرشي التيمي.له صحبة، أسلم يوم الفتح"ترجمہ:ابو قحافہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد ہیں اور ان کا نام عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ القرشی التیمی ہے۔صحابی ہیں ، فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا ۔(اسد الغابہ،جلد6،صفحہ245،دار الکتب العلمیہ،بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“(بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم