Bachi Ka Naam Yasrab Fatima Rakhna

 

بچی کا نام یثرب فاطمہ رکھنا

مجیب:مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر: WAT-3166

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی 1446ھ/10اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی  کا نام یثرب فاطمہ رکھنا  کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یثرب،ثرب سے بناہے اور"ثرب "کامطلب  ہے:"فساد"تویوں" یثرب" میں فسادوالے معنی پائے جاتے ہیں ۔لہذا بچی کا نام  یثرب فاطمہ  نہ رکھا جائے بلکہ اکیلا " فاطمہ" رکھاجائے  یا دوسری صحابیات یاتابعیات وغیرہ رضی اللہ تعالی عنہن میں سے کسی کے نام پرنام رکھ لیاجائے ،مثلاً عائشہ ،میمونہ، عاتکہ، جویریہ وغیرہ کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورامیدہےکہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی ۔

   لسان العرب میں ہے ان المدينة كان اسمها يثرب، والثرب الفساد، فنهى أن تسمى به، وسماها طابة وطيبة“ترجمہ :مدینہ کا نام پہلے " یثرب" تھا اور  "ثرب "کا معنی فساد ہے، لہذا  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم    نے  مدینہ کا یہ نام  رکھنے سے منع فرمایا اور آپ نے ا س کا نام "طابہ ،طیبہ " رکھا ۔ (لسان العرب ،ج 1،ص 567،دارصادر ،بیروت )

   فتاوی رضویہ میں ہے ” یثرب  کا لفظ فساد وملامت سے خبر دیتاہے۔“ (فتاوی رضویہ ، ج  21،ص 177،رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”اچھے نام کا اثر،نام والے پر پڑتا ہے۔۔۔بہتر یہ ہے کہ  انبیاء کرام یا حضور علیہ السلام کے صحابہ عظام ، اہل بیت اطہار کے  ناموں پر نام رکھے۔ جیسے ابراہیم  و اسماعیل ، عثمان ، علی ، حسین و حسن وغیرہ ۔ عورتوں کے نام آسیہ ، فاطمہ ، عائشہ  وغیرہ اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ ان شاء اللہ بخشا جائے گا اور دنیا  میں اس کی برکات دیکھے گا۔(مراٰۃ المناجیح،ج 5،ص 30،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم