Bache Ka Naam Nazeer Rakhna Kaisa Hai ?

 

بچے کا نام نظیر رکھنا کیسا ہے؟

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2983

تاریخ اجراء: 15صفر المظفر1446 ھ/21اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچے کانام نظیر رکھنا کیسا ہے؟جس لڑکے کا نام نظیر ہو اور وہ بہت ضدی ہوتوکیااس کا نام تبدیل کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نظیر کے معانی یہ ہیں:"مثل،مانند،نمونہ،مثال وغیرہ،"ان معانی کے لحاظ سے بچے کانام نظیر رکھنا جائز ہے۔ البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیےلڑکے کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامْ کے اسمائے مبارکہ  اور صحابہ  کرام و تابعین عظام اور  بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن  نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کاحکم فرمایا گیاہے ۔

   اورشرعی اعتبارسے جونام درست ہیں،ان میں سے کسی نام کے متعلق  یہ تصورکرنا کہ یہ  نام بھاری ہے ،جس کی وجہ سے بچہ زیادہ بیمار رہتا ہے یا بہت تنگ کرتا اور ضدی ہے ،تو یہ تصوردرست نہیں ہے اورنہ اس وجہ سے اس نام کو بدلناچاہیے ۔ہاں! جو نام شرعا بُرا ہو ، اسے بدل دینا چاہیے۔

   المنجد میں ہے"النظیر :مثل و مانند۔"(المنجد،ص 913،خزینہ علم و ادب،لاہور)

   فیروز اللغات میں ہے"نظیر:مانند،مثل،نمونہ،مثال،تمثیل۔"(فیروز اللغات،ص 1433،فیروز سنز،لاہور)

   نبی کریم صلی اللہ تعالی  علیہ  وآلہ وسلم نے بدفالی لینے والوں  سے اپنی بیزاری کا اِظہاران الفاظ میں  فرمایا:” ليس منا من تطير ولا تطير له یعنی جس نے بَدشگونی لی اور جس کے لیے بَدشگونی لی گئی وہ ہم میں  سے نہیں  ہے (یعنی ہمارے طریقے پر نہیں  ہے ) ۔(المعجم الکبیر،رقم الحدیث 355،ج 18،ص 162،مطبوعہ قاھرۃ)

   بہارشریعت میں ہے " جو نام برے ہوں ان کو بدل کر اچھا نام رکھنا چاہیے۔ حدیث میں ہے، کہ ''قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپوں کے نام سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔''حضور اقدس صلَّی اللہ تعالی علیہ وسلَّم نے برے ناموں کو بدل دیا۔ ایک شخص کا نام اصرم تھا اس کو بدل کر زرعہ رکھا۔ اور عاصیہ نام کو بدل کر جمیلہ رکھا۔  یسار، رباح، افلح، برکت نام رکھنے سے بھی منع فرمایا۔"(بہارشریعت،ج03،حصہ16،ص603،مکتبۃ المدینہ)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2329، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم