Bache Ka Naam Muhammad Harib Rakhna

 

بچے کا نام محمد حارب رکھنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-3184

تاریخ اجراء: 13ربیع الثانی 1446ھ/17اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ "محمد حارب" نام رکھنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حارب نام کے معنی مناسب نہیں ہیں ،اس لیے حارب نام نہیں رکھناچاہیے۔ تفصیل اس کی درج ذیل ہے ۔

   "حارب"حرب  سے  بنا ہے، جس کا معنی ہے: سب کچھ لوٹ لینا، نیزہ مارنا، غضبناک ہوناوغیرہ ۔اورحارب کا معنی بنے گا، لوٹ مارکرنے والا ،غضبناک،آگ بگولہ ہونے والا وغیرہ۔ اورحدیث پاک میں  "حرب"نام کوسب سے قبیح ناموں میں شمارفرمایاہے اور اس کے بجائے اچھے نام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

   لہذا بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لیےلڑکے کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامْ کے اسمائے مبارکہ  اور صحابہ  کرام و تابعین عظام اور  بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن  نیک لوگوں کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیجیے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔

   سنن ابی داؤد میں ہے” قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تسموا بأسماء الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله عبد الله، وعبد الرحمن، وأصدقها حارث، وهمام، وأقبحها حرب ومرة“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام ’’عبداللہ‘‘اور ’’عبد الرحمن‘‘ہیں۔ اور سب سے زیادہ سچے نام ’’حارث‘‘اور ’’ہمام‘‘ہیں ۔ اور سب سے زیادہ برے نام ’’حرب‘‘اور ’’مرہ‘‘ہیں۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث 4950،ج 4،ص 287، المكتبة العصرية،بيروت)

   القاموس الوحید میں ہے”حربہ بالحربۃ ،حربا:نیزہ مارنا،حَرَبا:سب کچھ لوٹ لینا۔الفاعل حارب۔۔حرِب حربا:لئے ہوئے مال والا ہونا،آگ بگولہ ہونا،غضبناک ہونا۔۔الخ“(القاموس الوحید،ص 323،ادارہ اسلامیات،لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے: ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“(بھار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم