Bache Ka Naam Ghulam Taha Rakhna Kaisa ?

 

بچے کا نام "غلام طٰہٰ" رکھنا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2957

تاریخ اجراء: 27محرم الحرام1446 ھ/03اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      غلام طٰہٰ نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   طٰہٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کا نامِ پاک ہے ، لہٰذا بیٹے کا نام" غلام طٰہٰ"رکھنا درست ہے ، البتہ بہتریہ ہے کہ اولاًبیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں"محمد"نام رکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے،پھرپکارنے کے لئے " غلام طٰہٰ"رکھ لیجئے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے” یٰسین  وطٰہٰ ۔۔۔ اَسمائے الٰہیہ و اَسمائے مصطفیٰ صلی ا ﷲ تعالٰی علیہ والہٖ وسلم سے ۔۔۔ ہیں ۔ “(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 680،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

محمد نام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال،ج 16،ص 422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے” قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن “ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ،ج 6،ص 417،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم