Kya Pariyan (Fairies) Haqeeqat Mein Hoti Hain?

 

کیا پریاں حقیقت میں ہوتی ہیں؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1800

تاریخ اجراء:22محرم الحرام1446ھ/29جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا حقیقت میں پریاں ہوتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! پریاں ہوتی ہیں،  جِنیہ (جِن کے مؤنث ) کو پری  کہتے ہیں   تاہم یہ ہر ایک کو نظر نہیں آتیں   نہ ہی ان سے کسی انسان کا نکاح ہوسکتا ہے،  شرعاً  جائز نہیں ہے۔

   خاتم المحققین علامہ محمد امین ابن عابدین المعروف علامہ شامی فرماتے ہیں :” الاصح انہ لایصح نکاح آدمی جنیۃ ،کعکسہ لاختلاف الجنس فکانو کبقیۃ الحیوان“یعنی اصح قول یہی ہے کہ جنس کے مختلف  ہونےکی وجہ سے مرد کا جنیہ سےنکاح جائز نہیں ہے جیسے اس کاعکس (یعنی عورت کاجن سے نکاح جائزنہیںلہٰذا نکاح کے معاملے میں جنات دیگر حیوانات کی طرح ہیں۔(ردالمحتار ،جلد 4 ،صفحہ68تا 70، مطبوعہ: کوئٹہ)

   صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ مردکا پری سے یاعورت کاجن سے نکاح نہیں ہو سکتا۔‘‘(بہارشریعت ،جلد3،صفحہ،413  ،مکتبۃالمدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم