Na Baligh Bachi Ko Imama Pehnane Ka Hukum

 

نابالغ بچی کو عمامہ پہنانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3005

تاریخ اجراء: 20صفر المظفر1446 ھ/26اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ماں باپ نابالغ بچی کو خودعمامہ  پہنائیں تو کیا  حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر ماں باپ نابالغ لڑکی کو عمامہ پہنائیں گے تو گنہگار ہوں گے ،کیونکہ عمامہ باندھنا مردوں کے ساتھ خاص ہے اور عورتوں کے عمامہ باندھنے سے مردوں کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہےاور عورتوں کو مردوں سے مشابہت اختیار کرناناجائز و حرام اور گناہ ہے ،اور جس چیزکاپہننا وباندھنا بالغ کےلیے ناجائز ہے،وہ نابالغ کوپہناناوباندھناجائزنہیں ،اس صورت میں پہنانے  وباندھنےوالاگنہگارہوگا۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ  فرماتے ہیں:” زنان عرب جو اوڑھنی اوڑھتیں حفاظت کے لئے سر پرپیچ دے لیتیں اس پرارشاد ہوا کہ ایک پیچ دیں دو نہ ہوں کہ عمامہ سے مشابہت نہ ہو ۔عورت کو مرد، مرد کو عورت سے تشبہ حرام ہے، امام احمد وابوداؤد وحاکم نے بسند حسن ام المومنین ام سلمہ رضی ا ﷲ تعالٰی عنہا سے روایت کیان النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم دخل علیھا وھی تختمر فقال لیۃ لالیتین“(ترجمہ: نبی اکرم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سیدہ ام سلمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو (دیکھا) کہ وہ اوڑھنی اوڑھ رہی ہیں تو ارشاد فرمایا سرپر صرف ایک پیچ دو ، دوپیچ نہ ہوں۔“(فتاوی رضویہ ،ج 24،ص 536،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

    رد المحتار علی الدر المختار  میں ہے ” يحرم على البالغ أن يفعل بالصغير ما يحرم على الصغير فعله إذا بلغ، ولذا يحرم على أبيه أن يلبسه حريرا أو حليا لو كان ذكرا أو يسقيه خمرا ونحو ذلك“ترجمہ:بالغ پر حرام ہے کہ وہ نابالغ کے ساتھ ایسا فعل کرے  کہ نابالغ پر بالغ ہوجانے کے بعد وہ فعل کرنا حرام ہو ،اسی وجہ سے باپ پر حرام ہے کہ وہ نابالغ لڑکے کو ریشم یا  زیور پہنائے یا اس کو شراب پلائے یا اس کی مثل دوسری چیزیں۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج01،ص 655،دار الفکر ،بیروت)

    رد المحتار علی الدر المختار  میں ہے”أن النص حرم الذهب والحرير على ذكور الأمة بلا قيد البلوغ، والحرية، والإثم على من ألبسهم لأنا أمرنا بحفظهم ذكره التمرتاشی‘‘ ترجمہ:نصِ حدیث نے سونے اور ریشم کو بغیر بلوغت یا آزادی کی قید کےحرام ٹھہرایا ہے ۔ ( لہذا بچےکے حق میں بھی حرام ہی ہے۔) اور گناہ اُس فرد پر ہے، جس نے بچوں کو ریشم یا سونا پہنایا، کیونکہ ہمیں بچوں کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس بات کو علامہ تمرتاشی علیہ الرحمۃ نے ذکر فرمایا ہے۔(ردالمحتار علی الدرالمختار ، کتاب الحظر والاباحۃ،  ج 6،ص 362،دار الفکر،بیروت)

    بہار شریعت میں ہے’’لڑکوں کو سونے چاندی کے زیور پہنانا حرام ہے اور جس نے پہنایا، وہ گنہگار ہوگا۔ اسی طرح بچوں کے ہاتھ پاؤں میں بلا ضرورت مہندی لگانا ، ناجائز ہے۔‘‘(بہار شریعت، ج 3،حصہ 16،ص 428،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم