Sajda e Tahiyat Ke Mutaliq Hukam

سجدۂ تحیت کے متعلق حکم

مجیب:مولانا شاکرصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar:5191

تاریخ اجراء:21محرم الحرام1438ھ23اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیاامت محمدیہ میں ایک انسان کاکسی دوسرے انسان کوسجدہ تحیت کرناجائزہے یانہیں ؟اگرکوئی امام مسجد اپنے مریدوں سے سجدہ کرواتا ہوتو اس کے پیچھے نمازپڑھناکیساہے؟

سائل:ندیم شریف(فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    غیرخداکوعبادت کی نیت سے سجدہ کرناکفرہے اورتحیت کی نیت سے سجدہ کرناحرام اورگناہ کبیرہ ہے اورجوپیراپنے مریدوں سے سجدہ تحیت کرواتاہےوہ سخت فاسق وفاجراورگنہگارہے،اس کی بیعت جائزنہیں اوراس کے پیچھے نمازپڑھناناجائز،گناہ اورواجب الاعادہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم