Namaz Ke Faraiz aur Wajibat Mein Sajde ka Dobar Hona likha Hai Iski Wajah?

 

نماز کے فرائض اور واجبات دونوں میں "سجدے کا دوبار ہونا" لکھا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3355

تاریخ اجراء: 08جمادی الاخریٰ 1446ھ/11دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسلامی بہنوں کی نماز میں فرائض کے بیان میں لکھا ہوا ہے کہ:" ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے ۔"اوریہی بات  واجبات کے بیان میں بھی لکھی ہوئی ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ کتاب میں فرائض اور واجبات کے بیان  میں سجدے کا دو بار ذکر دو مختلف مسئلوں کو بیان کرنے کےلیے کیا گیا ہے۔جس کی تفصیل یہ ہے کہ   فرائض  میں اس کی فرضیت کو بیان کیا گیا ہے کہ  " ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے ۔"یعنی اگر کسی نےکسی رکعت میں ایک ہی سجدہ کیا ہےاوردوسراسجدہ کیے بغیرہی نماز ختم کر لی تو فرض مکمل  نہ ہونے کی وجہ سے اس کی نماز نہیں ہوگی۔

   جبکہ واجبات میں یہ بیان ہوا ہے کہ "سجدہ ہررکعت میں دوہی بارکرناواجب ہے"یعنی اگر دو سے زیادہ کر لیے تو اس صورت میں واجب ترک ہوگا ۔تو جان بوجھ کر کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ لازم ہو گااور بھول کرہونے کی صورت میں سجدہ سہو لازم ہو گا۔

   درمختار میں واجبات نماز کے بیان میں ہے"وترك تكرير ركوع وتثليث سجود"ترجمہ:رکوع کی تکرار اور تین مرتبہ سجدہ کرنے کو ترک کرنا(واجب ہے)۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے"لأن في زيادة ركوع أو سجود تغيير المشروع لأن الواجب في كل ركعة ركوع واحد و سجدتان فقط، فإذا زاد على ذلك فقد ترك الواجب"ترجمہ:کیونکہ  کوئی رکوع یا سجدہ زیادہ کرنے کی صورت میں  مشروع طریقہ میں تبدیلی ہوگی ، اس لیے کہ واجب ہے کہ  ہر رکعت میں  صرف ایک رکوع اور صرف دوسجدے  کیے جائیں، پس اس پر اضافہ کرنے میں ترکِ واجب ہوگا۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد2،صفحہ201،مطبوعہ کوئٹہ)

   ہر رکعت  میں دوبار سجدے کی فرضیت کے متعلق بہار شریعت میں ہے” ہر رکعت میں دو بار سجدہ فرض ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 01، حصہ03،صفحہ 513، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   واجباتِ نمازبیان کرتے ہوئے اسی میں ہے” اور سجود کا دو ہی بار ہونا۔ “(بہار شریعت، جلد 01، حصہ03،صفحہ 519، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم