خریداری کا وکیل اپنے لئے مال خریدے تو نئے قبضے کی صورت کیا ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے بکر کو اس بات کا وکیل کیا کہ وہ اس کے لئے مطلوبہ مقدار میں دھاگا خرید ے ، بکر نے مقررہ مقدار میں دھاگہ خریدلیاابھی وہ دھاگا بکر کے قبضہ میں ہی ہے ، اگر بکر خریدا ہوا دھاگا زید سے خود اپنے لئے خریدنا چاہے تو کیایہ جائز ہے؟ اور اس خریداری کیلئے اسے جدید قبضے کی ضرورت ہوگی یا نہیں؟واضح رہے کہ زید بیرونِ ملک رہتا ہے اور بکر اس سے فون ہی پر معاملات طے کرتا ہے ۔