حضرت موسیٰ نےاپنی اہلیہ کو جمع کے صیغہ سے خطاب کیوں کیا؟
سوال: ”سورۃ طٰہ “کی آیت نمبر دس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿ اِذْ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهْلِهِ امْكُثُوْۤا اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْۤ اٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى ﴾ترجمہ کنزالعرفان:’’جب اس نے ایک آگ دیکھی،تو اپنی اہلیہ سے فرمایا: ٹھہرو، بیشک میں نے ایک آگ دیکھی ہے ،شاید میں تمہارے پاس اس میں سے کوئی چنگاری لے آؤں یا آگ کے پاس کوئی راستہ بتانے والا پاؤں ۔‘‘(پ16، طٰہ:10) یہاں سوال یہ ہے کہ حضرت موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہ الصَّلٰوۃ والسَّلام نےاپنی اہلیہ کو جمع کے صیغہ سے خطاب کیا، جب کہ وہ اکیلی تھیں، اِس کی وجہ کیا ہے؟