سرچ کریں

Displaying 61 to 70 out of 3318 results

66

اشراق و چاشت کی فضیلت کیا ہے اور یہ کس کو حاصل ہوگی ؟

سوال: میں ایک مسجد میں امام ہوں اور میرا معمول یہ ہے کہ فجر کی نماز پڑھاکر مصلے پر ہی مختصر وظیفہ پڑھتا ہوں، اس کے بعد تفسیر صراط الجنان سے تین آیات کی تفسیر بیان کی جاتی ہے، پھر دعا کرکے لوگوں سے ملاقات و سلام دعا کے لیےاپنی جگہ سے اٹھ جاتا ہوں ،اس کے بعد کبھی مصلے ہی پر اور کبھی مسجد کی دوسری یا تیسری صف میں بیٹھ کر اور کبھی اپنے حجرے میں جاکر وظائف پڑھتا ہوں، پھر وقت ہوجانے پر نمازِ اشراق و چاشت کی ادائیگی کرتا ہوں،اس دوران میں کوئی دنیاوی کام کاج یا بات چیت بالکل نہیں کرتا، البتہ کوئی شرعی مسئلہ پوچھے تو میں علم ہونے کی صورت میں بتادیتا ہوں اور جمعہ والے دن نمازِ فجر کے بعد صلوٰۃ و سلام بھی پڑھا جاتا ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ میرے اس معمول کو مد نظر رکھ کر ارشاد فرمائیں کہ کیا مجھے احادیث مبارکہ میں اشراق و چاشت کی نماز کے بیان کیے گئےفضائل حاصل ہوں گے؟کیا ان فضائل کے حصول کے لیے بعد نماز ِ فجر اپنی نماز کی جگہ بیٹھے رہنا شرط ہے؟

66
67

مسافر کے لیے تراویح اور دیگر سنتیں چھوڑنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہ جگہ کراچی سے تین سو کلو میٹر دور واقع ہے اور آس پاس کوئی مستقل آبادی بھی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ مسجد ہے، یہ جگہ بھٹ کا پہاڑی سلسلہ کہلاتاہے اور اس کے قریب کوئی شہر یا بڑی آبادی نہیں، البتہ 45کلومیٹر کے فاصلے پر سہون شریف واقع ہے۔ کمپنی کے اندر دو جگہیں نماز کے لیے مخصوص کی ہوئی ہیں، جن میں سے ایک کو مستقبل میں باقاعدہ مسجد بنانے کا ارادہ ہے، ان دونوں جگہوں پر پنج وقتہ نماز ادا کی جاتی ہے اور ایک جگہ پر جمعہ کی نماز بھی ادا کی جاتی ہے۔ ہماری ڈیوٹی کا شیڈول کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ ہمیں چودہ دن سائٹ پر رہنا ہوتا ہے اور چودہ دن ہم فیلڈ بریک پر گھر آجاتے ہیں، لیکن کبھی کبھار طے شدہ پروگرام کے تحت اور کبھی ایمرجنسی میں سائٹ پر چودہ دن سے زیادہ بھی رکنا پڑتا ہے۔ ہماری آمد و رفت اکثر ہوائی جہاز کے ذریعے ہوتی ہے۔ جہاں ہماری رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، وہ ہائی کلاس سٹینڈرڈ کے مطابق ہے اور ہر طرح کی بنیادی سہولیات ہمیں میسر ہیں ، ہمارا ضروری سامان وہیں رکھا رہتا ہے۔اس کمپنی میں تقریباً ڈیڑھ سو ملازمین مذکورہ طریقے کے مطابق کام کرتے ہیں، جبکہ پینتیس سے چالیس افراد وہاں مستقل رہائش پذیرملازم ہیں ،جو چند مخصوص ایام میں ہی چھٹی پر گھر جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ جگہ ہر ایک کے گھر سے شرعی سفر یعنی تقریباً92 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے، لہٰذا مذکورہ صورتِ حال کے پیشِ نظر درج ذیل اُمور میں رہنمائی فرما دیں: (1)کیا ہمیں تراویح اور دیگر سنتیں چھوڑنے کی اجازت ہو گی؟ (2)مذکورہ فیکٹری میں جمعہ کی ادائیگی کا کیا حکم ہے؟

67
68

کیا فی زمانہ سفری سہولیات کے پیشِ نظر عورت بغیر محرم سفرِ حج کر سکتی ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زیدکاکہناہے کہ آج کے دورمیں سفرمیں بہت سہولیات پیدا ہوچکی ہیں،سفرآسان،محفوظ اورتیزہوچکاہےاورحج کےلیے عورتوں کےحکومتی سطح پرگروپس تیارکیے جاتے ہیں،توعورتیں محفوظ ہوتی ہیں،لہذاآج کے دورمیں عورت بغیرمحرم کے سفرحج کرسکتی ہےاوراحادیث میں جوبغیرمحرم کے سفرکی ممانعت ہے وہ پہلے دورکے اعتبارسے ہے جب سفراونٹوں گھوڑوں پرہوتاتھا،سفرکرنے میں کئی کئی دن لگ جاتے تھےاورغیرمحفوظ بھی ہوتاتھااوروہ اپنی دلیل کے طور پر یہ روایت بھی بیان کرتاہے کہ :’’قال فإن طالت بك حياة، لترين الظعينة ترتحل من الحيرة، حتى تطوف بالكعبة لا تخاف أحدا إلا اللہ۔۔۔قال عدي: فرأيت الظعينة ترتحل من الحيرة حتى تطوف بالكعبة لا تخاف إلا اللہ‘‘ ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے (حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ سے)ارشادفرمایا: اگرتمہاری عمرلمبی ہوئی، توتم اونٹ پرسوارعورت کودیکھوگے کہ وہ حیرہ سے سفرکرے گی، یہاں تک کہ کعبہ کاطواف کرے گی اس حال میں کہ اسے اللہ تعالی کے سواکسی کاخوف نہیں ہوگا،حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:میں نے اونٹ پرسوارعورت کودیکھاجوحیرہ سے چل کرخانہ کعبہ کاطواف کررہی تھی اس حال میں کہ اسے اللہ تعالی کے سواکسی کاخوف نہیں تھا۔ (صحیح البخاری،کتاب المناقب،باب علامات النبوۃ فی الاسلام،ج04،ص197،دارطوق النجاۃ) زیداس سے استدلال کرتے ہوئے کہتاہے کہ اس سے پتاچلاجب امن وامان اورمحفوظ سفر ہو، توعورت تنہاسفرحج کرسکتی ہے ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زیدکایہ استدلال درست ہے یانہیں ؟

68