سرچ کریں

Displaying 61 to 70 out of 1279 results

62

دوکان پر کوئی شخص چیز رکھ کر بھول گیا ، تو اب کیا حکم ہے ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے پاس دوکان میں کوئی کسٹمر مال خریدنے آیااورکسی وجہ سے اپنی کوئی چیزہمارے پاس رکھواگیاکہ میں آگے کسی اوردوکان سے کوئی دوسری چیزخریدکرلاتاہوں،آپ اسے اپنےپاس رکھ لیں،توہم اس کی وہ چیزاپنے پاس رکھ لیتے ہیں،ان میں سے بعض لوگ توواپس اپنی چیزلے جاتے ہیں ،لیکن بعض ایسے بھی ہوتےہیں کہ وہ پھرواپس ہی نہیں آتے،سمجھ میں یہی آتاہے کہ وہ بھول جاتے ہوں گے یاپھرکسی دوسرے کام کی غرض سے دورنکل جاتے ہوں گے اورپھرواپس آنے کی تکلیف نہ کی۔اب مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں بھی علم نہیں ہوتاکہ وہ شخص کون تھا،کہاں کارہنے والاتھا۔توایسی صورت میں ہم دوکانداراس چیزکاکیاکریں؟وہ چیز بعض اوقات ایسی بھی ہوتی ہے کہ جلدخراب ہوجائے گی،اس کوسنبھالنامشکل ہوتاہے۔ جیسے پھل یاسبزی وغیرہ کہ یہ اگرایک دودن تک دوکان میں پڑی رہے ،توخراب ہوجاتی ہے ۔توہمیں بتائیں کہ اس کاکیاکریں؟

62
66

تین طلاقیں دینے سے تین ہی واقع ہوتی ہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ تین طلاقیں جب بھی دی جائیں تین ہی ہوتی ہیں ،چاہے ایک مجلس میں ہوں یا الگ الگ مجلس میں۔مگر کچھ لوگوں نے یہ دو احادیث ہمیں بتائی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تین طلاقیں ایک ہوتی ہے ،اس کے بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں کہ ان احادیث کا کیا جواب ہے؟ پہلی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زوجہ کو تین طلاقیں دی تھیں تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان تین طلاقوں کو ایک شمارکیا اوران کی زوجہ کو لوٹا دیا تھا،اور زوجہ دوبارہ ان کے پاس چلی گئی تھیں۔ دوسری حدیث مسلم شریف کی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ خلافت کے پہلے دو سال تک تین طلاقیں ایک ہوتی تھی۔

66
70

شیئرز کے کاروبار کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟

70