فرضی مزار بنانا اور وہاں اصل مزار والے معاملات کرنا
سوال: بعض ممالک میں اس طرح دیکھا گیا ہے کہ غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کا فرضی مزار تعمیر کیا جاتا ہے اور وہاں اصل مزار والے معاملات کئے جارہے ہوتے ہیں جیسے وہاں آکر فاتحہ خوانی کرنا،دعا مانگنا ،اگر بتی ،لوبان جلانا وغیرہ ،اور لوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ اصل مزار بغداد شریف میں ہے،وہ اس کو اصل مزار نہیں مانتے،تو کیا اس طرح کسی بزرگ کا فرضی مزار بنانا اوراس کے ساتھ اصل مزار والے معاملات کرنا شرعاً جائز ہے؟شرعی رہنمائی فرمادیجئے۔