سرچ کریں

Displaying 541 to 550 out of 4870 results

546

سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟

سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔

546
550

سات سال پہلے گری پڑی چیز ملی اور تشہیر ( اعلان وغیرہ ) سے پہلے ہی صدقہ کر دی تو اب کیا حکم ہے ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِشرع متن اس مسئلے کے بارے میں کہ زید ریلوے میں جاب کرتا ہے، آج سے سات سال پہلے اس طرح واقعہ پیش آیا کہ زید رات دو بجے کے قریب گھر آنے لگا ، تو اسٹیشن پر کسی کا بَیگ ( سوٹ کیس ) ملا ۔ اس وقت وہاں نہ تو اسٹاف موجود تھا ،نہ ہی کوئی اور شخص موجود تھا ، تو مالک کو پہنچانے کی نیت سے اٹھانے کی بجائے اس نے اپنے لیے اٹھا لیا ۔ گھر آ کر دیکھا، تو اس میں کپڑے تھے، جن کی مالیت اس وقت کے حساب سے بیگ سمیت تقریباًبارہ ہزار روپے ہو گی ۔ بیگ کی نہ تو تشہیر کی اور نہ ہی مالک کو تلاش کیا اور چند دن بعد سارا سامان بغیر تشہیر کیے فقراء میں تقسیم کر دیا ۔ اب چونکہ مالک کا ملنا ایک طرح سے ناممکن ہے ، لہذا اب اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ تشہیر کی جائے اور اس کے بعد اس سامان کے برابر مالیت دوبارہ صدقہ کی جائے ؟ یا کیا کیا جائے ؟

550