سرچ کریں

Displaying 501 to 510 out of 2603 results

502

رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟

502
503

کمپنی کا ملازم کی میڈیکل انشورنس کروانا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی اپنے ملازموں کی خودبخودہیلتھ انشورنس کرواتی ہے،جس کے لیےملازم کوایگریمنٹ پردستخط وغیرہ نہیں کرنے پڑتے ،اس کی سیلری سے رقم بھی نہیں کٹتی،سارے معاملات کمپنی خودہی کرتی ہے ۔ہاں کمپنی ملازم کوایک فارم دیتی ہے ،جس پر ملازم طبی اخراجات لکھ کرکمپنی کودیتاہے اورپھرکمپنی اس کے مطابق انشورنس کمپنی سے رقم لے کربعینہ وہی رقم ملازم کودیتی ہے اوراس میں یہ بات بھی ہے کہ اگرملازم کمپنی کوطبی اخراجات والا فارم فل کرکے نہ دے، بلکہ اسے کہہ دے کہ میں نے اخراجات نہیں لینے توپھرکمپنی ایسے ملازم کی ہیلتھ انشورنس ہی نہیں کرواتی ۔اگرپہلے سے اس کانام انشورنس کمپنی میں لکھوادیاہوتوکمپنی اس کانام وہاں سے خارج کروادیتی ہے، جس وجہ سے نہ توکمپنی کورقم جمع کروانی پڑتی ہے اورنہ اس پرانشورنس کمپنی کوئی پرافٹ دیتی ہے ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ: (1)کمپنی کاملازم کے نام کی ہیلتھ انشورنس کرواناکیساہے؟ (2) ملازم کے لیے اس صورت میں کیاحکم شرعی ہے ،یہ طبی اخراجات کافارم فل کرکے رقم لے سکتاہے یانہیں ؟

503
508

ضامن فوت ہوجائے ، تو قرض کا ورثاء سے مطالبہ کرنا کیسا ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا چند ماہ قبل انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں ایک دوست کے قرض کی ضمانت دی تھی کہ اگر وہ قرض مقررہ وقت پہ ادا نہ کرے، تو میں ضامن ہوں۔والد صاحب کو کچھ اندازہ تھا کہ وہ قرض کی ادائیگی کے معاملے میں ٹھیک نہیں ہے، لیکن دوست نے اصرار کیا کہ اگر آپ ضمانت دیں گے، تو مجھے قرض مل جائےگا، تو ابو نے دوستی کی خاطر اس کی ضمانت دیدی تھی، اب قرض کی مقررہ تاریخ گزر چکی ہے، لیکن اس نے ابھی تک قرض ادا نہیں کیا، قرض خواہ نے ہم سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ کے والد نے ضمانت دی تھی، ان کے انتقال کے بعد آپ اس معاہدے کو پورا کرتے ہوئے میر اقرض ادا کریں، تو کیا شرعی اعتبار سے ہم اس معاہدے کو پورا کرنے کے پابند ہوں گے یا نہیں؟ اور کیا قرض خواہ کا ہمارے والد کی ضمانت کو بنیاد بنا کر ہم سے قرض کا مطالبہ کرنا شرعاً درست ہے؟ (2) میرے ایک دوست نے بہار شریعت کا جزئیہ بھیجا تھا، اس کی عبارت یہ ہے کہ ’’ اگر کفیل مر گیا، جب بھی کفالت باطل ہو گئی، اس کے ورثہ سے مطالبہ نہیں ہو سکتا۔‘‘(حصہ 12، صفحہ 836)اس جزئیے کے مطابق کیا حکم ہو گا؟ نوٹ: سائل نے وضاحت کی ہے کہ ضمانت والی رقم ترکے میں سے بآسانی ادا کی جا سکتی ہے۔ نیز ابو نے اپنا کوئی وصی مقرر نہیں کیا۔

508