سرچ کریں

Displaying 41 to 50 out of 5355 results

43

ایک معروف کمپنی کی تجارتی ڈیل کا شرعی حکم

سوال: ایک مینوفیکچر کمپنی کیش پر کام کرتی ہے ، ادھار پر کام نہیں کرتی جبکہ ایک معروف سپر اسٹور کو ادھار پر سامان کی حاجت ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ان دونوں نے درج ذیل طریقہ اختیار کیا ہے : ایک شخص بطورِ ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی سے مال خرید کر ثمن ادا کر کے قبضہ کر لیتا ہے (مینوفیکچر کمپنی کی طرف سے ڈسٹری بیوٹر پر کوئی شرطِ فاسد نہیں لگائی گئی) پھر ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی ہی کو اپنا وکیلِ مطلق بنادیتا ہے کہ مینوفیکچر کمپنی جسے چاہے یہ مال فروخت کر دے۔ پھر مینوفیکچر کمپنی بحیثیتِ وکیل اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کے مال کو مثلاً تین ماہ کے ادھار پر سپر اسٹور کو فروخت کر دیتی ہے ، تین ماہ گزر جانے کے بعد سپر اسٹور سے وکیل کو پیمنٹ موصول ہوتی ہے جسے وصول کرنے کے بعد وکیل (مینوفیکچر کمپنی) اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کو پہنچا دیتی۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ(1)کیا مذکورہ طریقۂ کار شرعی طور پر جائز ہے ؟ (2)نیز اس میں خدانخواستہ سپراسٹور کا نقصان ہوگیا یا دیوالیہ ہوگیا اورسپر اسٹور وکیل کو رقم لوٹانے سے عاجز آ جاتا ہے ، رقم ادا نہیں کرتا تو یہ نقصان کون برداشت کرے گا ؟ وکیل (مینو فیکچر کمپنی) یا مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) ؟

43
46

چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ

سوال: زید کی ایک گارمنٹس فیکٹری (Garments Factory)ہے جس میں اس کا تقریباً دس ملین ریال (Ten million riyals) کا سرمایہ (Capital)لگا ہوا ہے۔ زید،بکر نامی انویسٹر (Investor) سے دولاکھ ریال بطور انویسٹمنٹ (Investment) لیتا ہے۔ دونوں کے درمیان نفع کے متعلق یہ طے ہوتا ہے کہ فیکٹری میں بننے والے ہر اوکے پیس(Perfect Piece) پر بکر کو دو ریال نفع ملے گااور جو پیس (Piece)ریجیکٹ(Reject) ہوجائیں گے ان پر کچھ بھی نفع نہیں ملے گا جبکہ نقصان کے متعلق دونوں کے درمیان کچھ طے نہیں ہوا۔ یہ بھی طے ہوا ہے کہ جب تک یہ انویسٹمنٹ(Investment) زید کے پاس رہے گی اسی طرح ڈیل چلتی رہے گی ۔ سال یا دو سال بعد جب بھی انویسٹر اپنی رقم کی واپسی کا تقاضا کرے گا، اسے وہ رقم یعنی دولاکھ ریال مکمل ادا کردیے جائیں گےاور طے شدہ منافع ملنا اسی وقت سے بند ہوجائے گا۔ کیا اس طرح ڈیل کرنا شرعاً درست ہے؟ا گر درست نہیں ہےتو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں۔

46
49

بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم

سوال: بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے؟ہمارے ہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمیٹی میں شامل ہونے والے افراد ہر ماہ ایک جگہ جمع ہوکر کمیٹی ہولڈر کو رقم جمع کرواتے ہیں،پھر اسی جگہ بولی لگتی ہے،جو ممبر سب سے کم بولی لگاتا ہے،اسے اتنی کمیٹی دے کر بقیہ رقم دیگر ممبران میں تقسیم کر دی جاتی ہے،مثلاً 10 لاکھ کی کمیٹی ہے اور 9لاکھ بولی لگی،تو 9لاکھ بولی لگانے والے کو دے کر 1لاکھ ممبران میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، لیکن کمیٹی لینے والے کو ہر ماہ کمیٹی جمع کروا کر 10لاکھ پورے کرنے ہوتے ہیں،یعنی رقم وہ کم لیتا ہے،لیکن ادائیگی زیادہ کرتا ہے۔البتہ کمیٹی ہولڈر اور آخر میں لینے والے دونوں کو بغیر بولی کے پوری کمیٹی ملتی ہے، ہاں ان کو بھی بقیہ ممبران کی کمیٹی سے اضافی رقم ملتی رہتی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر ممبر اپنی مرضی سے کم بولی لگا کر بقیہ رقم چھوڑتا ہے،لہذا بقیہ ممبران کیلئے وہ رقم جائز ہے۔براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی کمیٹی شروع کرنا کیسا ،اگر کسی نے کر لی ہو اور اضافی رقم بھی لے چکا ہو،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟

49
50

کمپنی کا ملازم کی میڈیکل انشورنس کروانا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی اپنے ملازموں کی خودبخودہیلتھ انشورنس کرواتی ہے،جس کے لیےملازم کوایگریمنٹ پردستخط وغیرہ نہیں کرنے پڑتے ،اس کی سیلری سے رقم بھی نہیں کٹتی،سارے معاملات کمپنی خودہی کرتی ہے ۔ہاں کمپنی ملازم کوایک فارم دیتی ہے ،جس پر ملازم طبی اخراجات لکھ کرکمپنی کودیتاہے اورپھرکمپنی اس کے مطابق انشورنس کمپنی سے رقم لے کربعینہ وہی رقم ملازم کودیتی ہے اوراس میں یہ بات بھی ہے کہ اگرملازم کمپنی کوطبی اخراجات والا فارم فل کرکے نہ دے، بلکہ اسے کہہ دے کہ میں نے اخراجات نہیں لینے توپھرکمپنی ایسے ملازم کی ہیلتھ انشورنس ہی نہیں کرواتی ۔اگرپہلے سے اس کانام انشورنس کمپنی میں لکھوادیاہوتوکمپنی اس کانام وہاں سے خارج کروادیتی ہے، جس وجہ سے نہ توکمپنی کورقم جمع کروانی پڑتی ہے اورنہ اس پرانشورنس کمپنی کوئی پرافٹ دیتی ہے ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ: (1)کمپنی کاملازم کے نام کی ہیلتھ انشورنس کرواناکیساہے؟ (2) ملازم کے لیے اس صورت میں کیاحکم شرعی ہے ،یہ طبی اخراجات کافارم فل کرکے رقم لے سکتاہے یانہیں ؟

50