سرچ کریں

Displaying 431 to 440 out of 5254 results

431

جس ریسٹورنٹ میں حلال و حرام کھانے ہوں ،اس کے آرڈر بُک کرنا کیسا؟

سوال: ہمارے کام کی نوعیت یہ ہے کہ ہم یورپ میں موجود ہوٹل، ریسٹورنٹ اور پیزا برگر والوں سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں آفر کرتے ہیں کہ آپ کے ریسٹورنٹ سے جو بھی کسٹمر آرڈر دیکر کھانا منگوانا چاہے، ان کی کالز ہم ریسیو کریں گے، کال ریسیو کر کے ان کا آرڈر وصول کرنا، پھر کسٹمر کا نام، فون نمبر، ایڈریس اور دیگر ضروری معلومات لے کر ہم آپ کو بھیج دیں گے، آپ اس کے آرڈر کے مطابق کھانا تیار کر کے وہاں سے ڈیلیور کر دیں، یوں آپ کی کالز سننے اور کسٹمر سے بات کرنے کی سر دردی ختم ہو جائے گی، بس ہماری جانب سے آپ کو مکمل تفصیل کےساتھ آرڈر وصول ہو گااور آپ کا کام آسان ہو جائے گا، پھر اس کام کے بدلے ہم ان سے یومیہ یا ماہانہ اجرت مقرر کر لیتے ہیں کہ اتنے گھنٹے ہمارے افراد آپ کے ریسٹورنٹس میں آنے والی کالز سننے کے لیے تیار رہیں گے، پھر اس وقت میں کالز آئیں یا نہ آئیں، بہر حال ہر روز کی جداگانہ یا پھر ماہانہ اتنی اجرت دینی ہو گی، تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نوٹ: سائل کی مزید وضاحت کے مطابق آرڈر وصول کرنے کا طریقہ کار یہ ہو گاکہ اگر کوئی کسٹمر آرڈر کرنا چاہے، تو اپنے ملک میں وہ لوکل کال ہی کرے گا، لیکن نیٹ کے ذریعے اس کی کال ہمیں پاکستان میں موصول ہو گی، یہاں کال ریسیو کر کے اس کے آرڈر کی تفصیل لکھیں گے، مثلاً: پیزا ہے، تو کن چیزوں پر مشتمل ہونا چاہئے، وغیرہ وغیرہ، پھر دیگر ضروری معلومات لے کر کمپیوٹر میں درج کر کے پرنٹ کے آپشن پر کلک کریں گے، تو بذریعہ سافٹ وئیر یورپ میں اس ریسٹورنٹ کے متعلقہ اسٹاف کے پاس وہ آرڈر پرنٹ آؤٹ ہو جائے گا، پھر ریسٹورنٹ اسٹاف مطلوبہ چیز تیار کر کے وہیں سے کسٹمر کو ڈیلیور کر دے گا۔ نیز چونکہ ہمارا کام یورپ کے ریسٹورنٹس میں ہی ہوتا ہے اور ہم فقط وہیں کے آرڈر لیتے ہیں ، تو وہاں ریسٹورنٹس میں حرام چیزیں مثلاً:خنزیر کا گوشت اور شراب وغیرہ بھی ہوتی ہیں، تو جب ان کا آرڈر آئے گا، تو ہمیں ان کا آرڈر بھی لے کر بھیجنا پڑے گا۔

431
437

چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ

سوال: زید کی ایک گارمنٹس فیکٹری (Garments Factory)ہے جس میں اس کا تقریباً دس ملین ریال (Ten million riyals) کا سرمایہ (Capital)لگا ہوا ہے۔ زید،بکر نامی انویسٹر (Investor) سے دولاکھ ریال بطور انویسٹمنٹ (Investment) لیتا ہے۔ دونوں کے درمیان نفع کے متعلق یہ طے ہوتا ہے کہ فیکٹری میں بننے والے ہر اوکے پیس(Perfect Piece) پر بکر کو دو ریال نفع ملے گااور جو پیس (Piece)ریجیکٹ(Reject) ہوجائیں گے ان پر کچھ بھی نفع نہیں ملے گا جبکہ نقصان کے متعلق دونوں کے درمیان کچھ طے نہیں ہوا۔ یہ بھی طے ہوا ہے کہ جب تک یہ انویسٹمنٹ(Investment) زید کے پاس رہے گی اسی طرح ڈیل چلتی رہے گی ۔ سال یا دو سال بعد جب بھی انویسٹر اپنی رقم کی واپسی کا تقاضا کرے گا، اسے وہ رقم یعنی دولاکھ ریال مکمل ادا کردیے جائیں گےاور طے شدہ منافع ملنا اسی وقت سے بند ہوجائے گا۔ کیا اس طرح ڈیل کرنا شرعاً درست ہے؟ا گر درست نہیں ہےتو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں۔

437