سرچ کریں

Displaying 31 to 40 out of 748 results

31

کیا فی زمانہ سفری سہولیات کے پیشِ نظر عورت بغیر محرم سفرِ حج کر سکتی ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زیدکاکہناہے کہ آج کے دورمیں سفرمیں بہت سہولیات پیدا ہوچکی ہیں،سفرآسان،محفوظ اورتیزہوچکاہےاورحج کےلیے عورتوں کےحکومتی سطح پرگروپس تیارکیے جاتے ہیں،توعورتیں محفوظ ہوتی ہیں،لہذاآج کے دورمیں عورت بغیرمحرم کے سفرحج کرسکتی ہےاوراحادیث میں جوبغیرمحرم کے سفرکی ممانعت ہے وہ پہلے دورکے اعتبارسے ہے جب سفراونٹوں گھوڑوں پرہوتاتھا،سفرکرنے میں کئی کئی دن لگ جاتے تھےاورغیرمحفوظ بھی ہوتاتھااوروہ اپنی دلیل کے طور پر یہ روایت بھی بیان کرتاہے کہ :’’قال فإن طالت بك حياة، لترين الظعينة ترتحل من الحيرة، حتى تطوف بالكعبة لا تخاف أحدا إلا اللہ۔۔۔قال عدي: فرأيت الظعينة ترتحل من الحيرة حتى تطوف بالكعبة لا تخاف إلا اللہ‘‘ ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے (حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ سے)ارشادفرمایا: اگرتمہاری عمرلمبی ہوئی، توتم اونٹ پرسوارعورت کودیکھوگے کہ وہ حیرہ سے سفرکرے گی، یہاں تک کہ کعبہ کاطواف کرے گی اس حال میں کہ اسے اللہ تعالی کے سواکسی کاخوف نہیں ہوگا،حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:میں نے اونٹ پرسوارعورت کودیکھاجوحیرہ سے چل کرخانہ کعبہ کاطواف کررہی تھی اس حال میں کہ اسے اللہ تعالی کے سواکسی کاخوف نہیں تھا۔ (صحیح البخاری،کتاب المناقب،باب علامات النبوۃ فی الاسلام،ج04،ص197،دارطوق النجاۃ) زیداس سے استدلال کرتے ہوئے کہتاہے کہ اس سے پتاچلاجب امن وامان اورمحفوظ سفر ہو، توعورت تنہاسفرحج کرسکتی ہے ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زیدکایہ استدلال درست ہے یانہیں ؟

31
32

شیئرز کے کاروبار کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟

32