سرچ کریں

Displaying 31 to 40 out of 851 results

31

انشورنس کروانا کیسا ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل کے بارے میں کہ(1)لائف انشورنس کی شرعی حیثیت کیاہے؟ (2)اوربتائیے کہ سیدی اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کااس کے بارے میں کیامؤقف ہے ؟ اگران کامؤقف عدمِ جوازکاہے ، توپھراحکام شریعت میں اسے جائزقراردیناکس بناپرہے؟ (3)لائف انشورنس کے علاوہ جنرل انشورنس جس میں ایک آدمی یاکمپنی اپنی جائدادگاڑی یامال کے تحفظ کیلئے کسی کمپنی کومخصوص مدّت کیلئے رقم دے ، توانشورنس کمپنی اس رقم کے عوض اس آدمی یاکمپنی کی جائداد،مال اورگاڑی وغیرہ کے تحفظ کی یقین دہانی کراتی ہے کہ اگراس مخصوص مدّت میں جائداد،گاڑی یامال کوانشورنس پالیسی میں درج خطرات میں سے کوئی بھی خطرہ لاحق ہوگیاتوانشورنس کمپنی اس آدمی یاکمپنی کواس کامعاوضہ اداکرے گی ، توکیایہ کاروبارجائزہے ؟ اوراگرناجائزہے ، توقرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیے کہ کیوں ناجائزہے ؟ تفصیلاً بیان کردیں۔ سائل:محمدبلال(فیصل آباد)

31
38

کمپنی کا ملازم کی میڈیکل انشورنس کروانا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک پرائیویٹ کمپنی اپنے ملازموں کی خودبخودہیلتھ انشورنس کرواتی ہے،جس کے لیےملازم کوایگریمنٹ پردستخط وغیرہ نہیں کرنے پڑتے ،اس کی سیلری سے رقم بھی نہیں کٹتی،سارے معاملات کمپنی خودہی کرتی ہے ۔ہاں کمپنی ملازم کوایک فارم دیتی ہے ،جس پر ملازم طبی اخراجات لکھ کرکمپنی کودیتاہے اورپھرکمپنی اس کے مطابق انشورنس کمپنی سے رقم لے کربعینہ وہی رقم ملازم کودیتی ہے اوراس میں یہ بات بھی ہے کہ اگرملازم کمپنی کوطبی اخراجات والا فارم فل کرکے نہ دے، بلکہ اسے کہہ دے کہ میں نے اخراجات نہیں لینے توپھرکمپنی ایسے ملازم کی ہیلتھ انشورنس ہی نہیں کرواتی ۔اگرپہلے سے اس کانام انشورنس کمپنی میں لکھوادیاہوتوکمپنی اس کانام وہاں سے خارج کروادیتی ہے، جس وجہ سے نہ توکمپنی کورقم جمع کروانی پڑتی ہے اورنہ اس پرانشورنس کمپنی کوئی پرافٹ دیتی ہے ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ: (1)کمپنی کاملازم کے نام کی ہیلتھ انشورنس کرواناکیساہے؟ (2) ملازم کے لیے اس صورت میں کیاحکم شرعی ہے ،یہ طبی اخراجات کافارم فل کرکے رقم لے سکتاہے یانہیں ؟

38
39

ایک معروف کمپنی کی تجارتی ڈیل کا شرعی حکم

سوال: ایک مینوفیکچر کمپنی کیش پر کام کرتی ہے ، ادھار پر کام نہیں کرتی جبکہ ایک معروف سپر اسٹور کو ادھار پر سامان کی حاجت ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ان دونوں نے درج ذیل طریقہ اختیار کیا ہے : ایک شخص بطورِ ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی سے مال خرید کر ثمن ادا کر کے قبضہ کر لیتا ہے (مینوفیکچر کمپنی کی طرف سے ڈسٹری بیوٹر پر کوئی شرطِ فاسد نہیں لگائی گئی) پھر ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی ہی کو اپنا وکیلِ مطلق بنادیتا ہے کہ مینوفیکچر کمپنی جسے چاہے یہ مال فروخت کر دے۔ پھر مینوفیکچر کمپنی بحیثیتِ وکیل اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کے مال کو مثلاً تین ماہ کے ادھار پر سپر اسٹور کو فروخت کر دیتی ہے ، تین ماہ گزر جانے کے بعد سپر اسٹور سے وکیل کو پیمنٹ موصول ہوتی ہے جسے وصول کرنے کے بعد وکیل (مینوفیکچر کمپنی) اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کو پہنچا دیتی۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ(1)کیا مذکورہ طریقۂ کار شرعی طور پر جائز ہے ؟ (2)نیز اس میں خدانخواستہ سپراسٹور کا نقصان ہوگیا یا دیوالیہ ہوگیا اورسپر اسٹور وکیل کو رقم لوٹانے سے عاجز آ جاتا ہے ، رقم ادا نہیں کرتا تو یہ نقصان کون برداشت کرے گا ؟ وکیل (مینو فیکچر کمپنی) یا مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) ؟

39