سرچ کریں

Displaying 321 to 330 out of 6109 results

322

آن لائن فری لانسنگ میں پروجیکٹس حاصل کرنے کے لئے دھوکا دینا

سوال: ہم آن لائن فری لانسنگ (Freelancing)کرتے ہیں یعنی ہم اپنی اسکلز (Skills)آن لائن پیش کرتے ہیں اور ہمارا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہمارے پاس اپنا ایک گرافک ڈیزائنر یا ویب ڈیزائنر ہوتا ہے،جس سے ہم کام کرواتے ہیں اور ہم یوں کرتے ہیں کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، مثلاً: فیس بک ، ٹوئٹر وغیرہ پر اپنی آئی ڈی /پروفائل بناتے ہیں اوروہاں پر اپنے کام کی تشہیر کرتے ہیں اور ہمارے کلائنٹس (Clients)چونکہ اکثر فارن کنٹری (Foreign Country)کے لوگ (انگریز) ہوتے ہیں، جو سکَیْم (Scam /دھوکا)کے خوف سے غیر ملکی افراد پر اعتماد و بھروسہ نہیں کرتے ، اور پروجیکٹ نہیں دیتے ۔ تو ہم عموما یوں کرتے ہیں کہ کسی انگریز کی پروفائل پکچر (Profile Picture)لگاکر انگریز کے نام سے ہی آئی ڈیز بناتے ہیں اور اسی کے ذریعے کلائنٹس (Clients)سے بات چیت کرتے ہیں اور جب کوئی کلائنٹ چیک کرنے کے لیے ہمارا گزشتہ کام مانگتا ہے تو ہم کسی دوسرے شخص کا کیا ہوا کام نیٹ سے اٹھا کر اسے بھیج دیتے ہیں ۔اگر اُسے وہ کام پسند آ جاتا ہے، تو وہ ہمیں ہماری مقررہ فیس میں سے آدھی پیمنٹ (Half Payment)بھیج دیتا ہے اور پھر ہم اس کی مرضی کے مطابق کام کر کے دے دیتے ہیں اور اگر اسے ہمارا کام پسند نہ آ ئے ،تو وہ اپنی رقم رِیْ فنڈ (Refund)بھی کر سکتا ہے، اس معاملے میں ہماری طرف سے اس پر کوئی زبردستی نہیں ہوتی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا اس طرح کرنا کیسا ؟ اور اس انداز سے حاصل کیے گئے پروجیکٹس (Projects)کی آمدنی کا کیا حکم ہو گا ؟

322
327

پاکستان سیکولراِزم کی بنیاد پر بنا تھا؟

سوال: سیکولر لوگ کہتے ہیں ” پاکستان اسلامی جمہوریہ کی بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ سیکولرازم کی بنیاد پر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں مولویوں نے اس پر اسلامی نام پر قبضہ کرلیا ۔“کیا یہ بات درست ہے؟اپنی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ 11اپریل 1946 کو مسلم لیگ کنونشن دہلی میں تقریر کرتے ہوئے قائد اعظم نےکہا : ’’ہم کس چیز کےلئے لڑ رہے ہیں ۔ہمارا مقصد تھیوکریسی نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں تھیوکریٹک اسٹیٹ چاہیے ۔ مذہب ہمیں عزیز ہے ، لیکن اور چیزیں بھی ہیں جو زندگی کے لیے بے حد ضروری ہیں ۔مثلاً ہماری معاشرتی زندگی ، ہماری معاشی زندگی اور بغیر سیاسی اقتدار کے آپ اپنے عقیدے یا معاشی زندگی کی حفاظت کیسے کرسکیں گے؟“ 1946 میں رائٹرز کے نمائندے ڈول کیمبل کو انٹرویو دیتے ہوئے قائد اعظم کا کہنا تھا:” نئی ریاست ایک جدید جمہوری ریاست ہوگی جس میں اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوگی۔نئی ریاست کے ہر شہری مذہب ،ذات یا عقیدے کی بنا کسی امتیاز کے یکساں حقوق ہوں گے ۔“

327