اجیر کا آگے کسی اور سے اُجرت پر کام کروانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے آج کل ایک انداز یہ بھی اپنایا جارہاہے کہ ایک کمپنی ہے جو خدمات فراہم کرتی ہے لیکن وہ خود براہِ راست خدمات فراہم نہیں کرتی بلکہ آگے کسی اور سے کام لیتی ہے،مثال کے طور پر میسن کا کام ہے یا کسی بہت بڑے پلازے یا ہوٹل کی صفائی ستھرائی کا معاملہ ہے تو یہ کام وہ کمپنی خود نہیں کرتی بلکہ آگے کسی چھوٹے ٹھیکیدار کو کم ریٹ میں یہ کام دے دیتی ہے اس سے پرافٹ حاصل ہوتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟