ربیع الاول کی سجاوٹ اور فلاحی کاموں میں حصہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میلاد شریف کے موقع پر جو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے سجاوٹ وغیرہ کی جاتی ہے ، بعض لوگ اس پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کے بجائے فلاحی کاموں مثلاً کسی حاجت مند کی حاجت پوری کرنے ، کسی غریب کی بیٹی کی شادی کرنے وغیرہ کاموں میں اتنی رقم لگادی جاتی۔ حالانکہ ان لوگوں کا اصل مقصود جائز سجاوٹ وغیرہ سے روکنا ہوتا ہے ، فلاحی کاموں میں رقم لگوانا مقصود نہیں ہوتا۔ اس طرح کرنا کیسا ہے؟