قضا روزے کس طرح رکھے جائیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اس وقت والد صاحب کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہے لیکن فی الحال روزہ رکھنے کی صلاحیت ہے اور روزہ رکھ بھی رہے ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں جان بوجھ کر بہت سے روزے قضا کر دئیے ہیں ، اب معلوم یہ کرنا چاہ رہے ہیں کہ ان قضا روزوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہے؟ قضا روزے ہی رکھنا ضروری ہیں یا ان کی جگہ فدیہ بھی دے سکتے ہیں؟ اگر فدیہ دینے کی اجازت ہے تو ایک روزے کا کتنا فدیہ ہے؟
سائل : بلال (کراچی)