دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہے یا ناپاک ؟ایک حدیث پاک کی وضاحت
سوال: آج کل سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے ، جس میں یہ حدیثِ پاک مذکور ہے : ’’بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کا پیشاب لگ جائے ، تو اسے دھویا جائے گا ۔‘‘ لہٰذا بچے کا پیشاب بچی کے پیشاب کی طرح ناپاک نہیں ہوتا ، ورنہ اسے بھی دھونے کا حکم دیا جاتا ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی ایسی کوئی حدیثِ پاک موجود ہے ؟ اور کیا شیرخوار بچے کا پیشاب ناپاک نہیں ہوتا ؟ اگر کپڑے پر لگ جائے ، تو کیا اسے دھونا ضروری نہیں ؟