سرچ کریں

Displaying 251 to 260 out of 4985 results

255

مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب

سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟

255
260

دراز ایپ پر ریویو بڑھانے کے لیے پروڈکٹ رینکنگ کروانے کا حکم؟

سوال: دراز ایپ(DARAZ APP)پر بیچنے کے لیے جب ہم کوئی پروڈکٹ لگاتے ہیں، تو وہ آخری صفحےپر، یا یوں کہیے کہ ہزار وں یا لاکھوں پروڈکٹ کے درمیان کہیں ہوتی ہے ، جب اس چیز کے بارے میں کوئی سرچ کرتا ہے،تو ہماری چیز ابتدائی لسٹ میں کسٹمر کے سامنے ظاہر نہیں ہوتی ، اور کسٹمر عموماً شروع میں ظاہر ہونے والی ہی 10 ،15 میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لیتا ہے ، یوں ہماری چیز فروخت نہیں ہوتی اور اس کے اوپر ریویوز نہیں ملتے،لہٰذا ہم نئے سیلرزاپنی پروڈکٹ کو شروع میں لانے کےلیے پروڈکٹ رینکنگ PRODUCT RANKING کرواتے ہیں، پروڈکٹ رینکنگ کا ایک طریقہ TVVRO: ہے، اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ایک ہی شخص کے مثلاً:50اکاؤنٹس ہوتے ہیں، ہم ا سے ایک پروڈکٹ سیل کرتے ہیں، اسی شرط کے ساتھ کہ آپ نےا چھی رائے دینی ہے،نیز اس سے ہم یہ بھی طے کرتے ہیں کہ آپ اپنے باقی 50 اکاؤنٹس سے بھی اچھی رائے دیں اور ہر اکاؤنٹ پر رائے دینے کی قیمت طے ہو جاتی ہے، مگر دیگر اکاؤنٹس سے وہ ہم سے کوئی چیز خریدتا نہیں، لیکن ریویو دینے کے لیے پہلے خریداری ہونا چونکہ ضروری ہوتا ہے ،اس لیے پہلے یہ کرنا پڑتا ہے کہ وہ ان اکاؤنٹس سے ہمیں خریداری کا آرڈر دے، ہم اس کے آرڈر کے مطابق اس چیز کا بیچناظاہر کریں، تو وہ ریویو دے سکے گا یعنی دیگراکاؤنٹس سے کوئی خریداری نہیں ہوئی، مگر ریویوزدینے کے لیے اس میں خریدو فروخت کی ظاہری صورت کو اپنانا پڑتا ہے، جبکہ حقیقت میں ان اکاؤنٹس سےنہ ہم اس کو کوئی چیز دیتے ہیں، نہ ہی وہ ہمیں ان کے بدلے کوئی قیمت ادا کرتا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اپنی پروڈکٹ پہلے پیج پر لانے کے لیے اور ریویوز بڑھانے کےلیے مذکورہ طریقہ کار(پروڈکٹ رینکنگ) اختیار کرنا اور ان کو پیسے دینا شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟

260