سرچ کریں

Displaying 251 to 260 out of 5375 results

251

سونا بطورِ قرض لیا تو سونا ہی واپس کرنا ہوگا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تین سال پہلے میرے بھائی کو پیسوں کی ضرورت تھی میرے پاس بائیس کریٹ سونے کے تین بسکٹ تھے جو میں نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے رکھے ہوئے تھے میں نے یہ سونے کے بسکٹ بطور قرض اپنے بھائی کو دے دئیے ساتھ میں یہ کہا کہ جب میری بیٹی کی شادی ہوگی تو آپ مجھے اسی کریٹ کے سونے کے بسکٹ دے دیجئے گا تاکہ میں اپنی بیٹی کا کچھ زیور بنوا لوں ، بھائی نے اس وقت پیسوں کی ضرورت کی وجہ سےوہ بسکٹ بیچ دئیے جو کہ ڈیڑھ لاکھ کے بکے تھے ، اب کچھ عرصے بعد میری بیٹی کی شادی ہونے والی ہے میں بھائی سے اپنا سونا طلب کر رہا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سونے کی قیمت بہت بڑھ چکی ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ میں ڈیڑھ لاکھ روپے دوں گا جبکہ میرا مطالبہ یہ ہے کہ میں نے سونے کے بسکٹ دئیے تھے لہٰذا مجھےآپ سونے کے بسکٹ دیں ، برائے کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ میرامطالبہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟

251
255

والد صاحب نے زمین بیچ کر رقم بیٹے کو دے دی، تو حج کس پر فرض ہوگا ؟

سوال: میرے والد محترم نے آج سے 5 سال قبل اپنی آبائی زمین کو بیچا جس کے عوض ان کے پاس تقریبا 50 لاکھ کی رقم آئی۔ انہوں نے وہ رقم مجھے اپنا گھر خریدنے کے لئے دے دی ،کیونکہ کہ ہم کرائےکے گھر میں رہتے تھے۔ چنانچہ میں نے اپنی کمپنی جس میں میں کام کرتا ہوں ان سے کچھ رقم قرض لے کر ان پیسوں میں ملا کر ایک گھر خرید لیا جس میں میرے والدین اور میں نے رہنا شروع کر دیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ میرے والد نے جب زمین فروخت کی تو ان کے پاس اتنی رقم آئی کہ وہ حج کر سکتے تھے تو کیا ان پر حج کرنا فرض ہوا ۔ جب کہ انہوں نے وہ رقم ڈائریکٹ مجھے دے دی کہ میں ان پیسوں سے مکان خرید لوں اور کرایوں سے بچا جائے۔ تو اس کچھ عرصہ میں وہ رقم میری ملکیت میں رہی اور بعد میں اس رقم سے میں نے گھر خرید لیا جو کہ میرے نام پر ہے اور اس میں کچھ رقم بطورِ قرض میں نے اپنی کمپنی سے لی۔ تو کیا حج مجھ پر فرض ہوا یا میرے والد پر۔ اگر میرے والد پر ہوا تو اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں، تو کیا ان کی جگہ حج بدل ادا کرنا ہو گا اور وہ ادا ہو جائے گا۔اور اگرمجھ پر فرض ہوا تو ، میرے لئے کیا حکم ہے؟

255
256

اسٹیل مِلز اور ٹھیکیداروں میں رائج سریے کی خریداری کی ایک ناجائز صورت

سوال: اگر کسی بڑے ٹھیکیدار کو چند ماہ یا مخصوص مدت کے بعد سریا چاہئے ہوتا ہے،تو وہ اسٹیل مِل سے پہلے ہی خریداری کا معاہدہ کر لیتا ہے،تاکہ اسٹیل مِل اس وقت تک اتنا سریا تیار کر کے دیدےاور آئے روز مٹیریل کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں،اس سے بھی بچت ہو جائے۔ٹھیکیدار اور اسٹیل ملز کے مابین جو معاہدہ ہوتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں سریے کی کوالٹی، موٹائی ،وزن ،ادائیگی کی مدت اور ادائیگی کا مقام وغیرہ سب کچھ اس طرح طے کر کے خریداری ہوتی ہے کہ کسی معاملہ میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں رہتا۔البتہ قیمت کے حوالہ سے یہ طے ہوتا ہے کہ وقتی طور پر سریے کا جو ریٹ چل رہا ہے،اس کے مطابق قیمت دیدی جائے،لیکن قیمت کا اصل فیصلہ ادائیگی کے وقت کی قیمت کو دیکھ کر کیا جائے گا اور وہ اس طرح کہ سریے کی ادائیگی کے وقت اگر ریٹ موجودہ ریٹ جتنا ہی رہا یا بڑھ گیا،تو ادا شدہ قیمت ہی کافی ہو گی، ہاں اگر قیمت کم ہو گئی،تواس وقت کی کم قیمت ہی فائنل ہو گی اور بقیہ رقم ٹھیکیدار کو واپس کر دی جائے گی۔کئی اسٹیل ملز اسی طرح کا معاہدہ کر رہی ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ خریدوفروخت کا یہ طریقہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟

256