میت کو امانتاً دفن کرنے اور پھر نکالنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ ایک شخص اپنے گھر سے غائب ہو گیا، تلاش کے باوجود نہ ملا، کچھ ماہ بعد گھر والوں نے اخبار میں اس کے انتقال کی خبر پڑھی، تو متعلقہ تھانے پہنچے، معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ ادارے والوں نے خود ہی اس کی تجہیز وتکفین کے بعد نمازِ جنازہ ادا کر کے قریبی قبرستان میں امانتاً دفن کر دیا ہے، اب اس کے گھر والے چاہتے ہیں کہ ہم میّت کو قبر سے نکال کر اپنے علاقے کے قبرستان میں دفن کریں، شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا میّت کو امانتاً دفن کیا جا سکتا ہے تاکہ بعد میں نکال کر دوسری جگہ منتقل کیا جا سکے؟ اور کیا مذکورہ صورت میں اہلِ خانہ میّت کو قبر سے نکال کر اپنے علاقے کے قبرستان میں منتقل کر سکتے ہیں؟