سرچ کریں

Displaying 11 to 20 out of 71 results

11

کرائے پر دی ہوئی دوکانیں،مکان گفٹ کرنے کا شرعی طریقہ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کسی شخص کی بہت ساری جائیداد ہوتی ہے ،جس میں دوکانیں ، مکان بھی ہوتے ہیں ، جو کرائے پر دیے ہوتے ہیں ۔ وہ شخص اپنی زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کرتے ہوئے مکان اور دوکانیں بچوں کے نام کر دیتا ہے،جس کا کرایہ وغیرہ والد کی زندگی میں ہی بچے لینا شروع ہوجاتے ہیں ، لیکن والد نے دوکانیں مکان جن لوگوں کو کرائے پر دیے ہوتے ہیں،ان لوگوں سے خالی کروا کر بچوں کو نہیں دیتا ،صرف دوکانوں کی رجسٹری بچوں کے نام کروا کر مکمل اختیارات بچوں کو دے دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ بچے ان کرائے داروں کو نکالنا چاہیں ، تو نکال بھی سکتے ہیں ، ان کی جگہ کسی اور کو کرائے پر دے سکتے ہیں ، لیکن بچے سوچتے ہیں کہ کسی اور کو بھی تو کرائے پر دینا ہی ہے ، ان کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں ، تو اس طرح بچے بھی ان کو نہیں نکالتے اور جو کرایہ پہلے والد صاحب وصول کرتے تھے ، اب والد کی موجودگی میں بچے وصول کرتے رہتے ہیں ، اپنی اپنی دوکان مکان کے معاملات دیکھتے رہتے ہیں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ والد نے کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو قبضہ نہ دیا ہو ، تو کیا اس طرح وہ دوکانیں ، مکان بچوں کے ہوجائیں گے یا کرائے داروں سے خالی کروا کر بچوں کو دینا ضروری ہے ؟ اگر کرائے داروں سے خالی کروا کر قبضہ نہ دیا ہو اور والد کا انتقال ہوجائے ، تو اب بعد میں وہ کرائے پر دی ہوئی دوکانیں ، مکان وراثت کے طور پر تقسیم ہوں گے یا جن بچوں کو زندگی میں والد نے دے دیے تھے ، ان کے ہوگئے ؟

11