سرچ کریں

Displaying 11 to 20 out of 2449 results

11

سی جی ایم سینسر ( Glucose Meter ) لگا ہو تو غسل کا حکم؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ذیابیطس کے مریض کے لئے خون میں موجود گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔گلوکوز کی مانیٹرنگ کے لئےعام طور پر گلوکوزمیٹر استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں ایک ٹیسٹ سٹرپ لگا ئی جاتی ہے اور اس پر خون کا قطرہ گرا کر مشین کے ذریعے گلوکوزکا لیول چیک کر لیا جاتاہے۔ آج کل ایک جدید طریقہ آیا ہے۔وہ یہ کہ ”سی جی ایم (Continuous Glucose Monitoring)“ ایک آلہ ہے، جس کی مدد سے گلوکوز کی مستقل مانیٹرنگ ممکن ہے۔ یہ آلہ جسم پر عام طورپہ کہنی سے اوپر بازو کی سطح پر چپکا دیا جاتا ہے۔یہ آلہ ایک باریک سے سینسر کی مدد سے گلوکوز کا لیول چیک کرتا ہےاور وائرلیس ٹیکنالوجی کے ذریعے ریزلٹ ایک میٹر یا موبائل وغیرہ پر شو کر دیتا ہے۔ ہر ایک منٹ میں یا چند منٹ بعد یہ گلوکوز کا لیول چیک کرتا رہتا ہے،اور بتاتا رہتا ہے کہ گلوکوز لیول اوپر کو جا رہا ہے یا نیچے کو آرہا ہےاور اگلے بیس منٹ یا آدھے گھنٹے بعد کی کیفیت کا اندازہ بھی بتا دیتا ہے۔یہ آلہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جن کو دن میں چھ سے آٹھ مرتبہ گلوکوز چیک کرنا پڑتا ہے۔اس میں الارم بھی سیٹ کر سکتے ہیں ، جو خون میں شوگر کے نہایت کم یا زیادہ ہو جانے پر مریض کو خبردار کرتا ہے۔ اس طرح ان مریضوں کی جان بچا ئی جا سکتی ہے ، جن کو سوتے ہوئے ہائپوگلائسیمیا (Hypoglycemia) ہو جائے ، کیونکہ یہ ایک خطرناک بات ہے جس سے مریض کی موت تک واقع ہو سکتی ہے۔ سی جی ایم کو دن میں دو مرتبہ گلوکوزمیٹر سے خون میں گلوکوز چیک کر کے برابر (Calibrate) کرنا ضروری ہے تاکہ بالکل صحیح نمبر معلوم ہو سکیں ، کیونکہ اس سے حاصل ہونے والا رزلٹ گلو کوز میٹر سے کم درجے کا ہوتا ہے ، البتہ بعض نئے سی جی ایم کو اس طرح برابر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جب یہ سینسر جسم پر لگا ہو تو جسم پر پانی بہاسکتے ہیں ، لیکن جسم کے جتنےحصے پر یہ سینسر لگا ہے اتنے حصے کی جلد تک پانی نہیں پہنچ سکتا ، کیونکہ یہ جسم کے ساتھ مضبوطی سے چپکا ہوتا ہے۔اس کو اتارنے میں کوئی حرج یا مشقت کا سامنا نہیں ہوتا یعنی بآسانی اسے اتارا جا سکتا ہے ، لیکن اترنے کے بعد یہ دوبارہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اور اس کی قیمت بھی کافی زیادہ ہوتی ہے تقریبا بیس ہزار کے قریب اور عام طور پر اسے دس بارہ دن تک یا بعض کو چودہ دن تک نہیں اتاراجاتا۔ اس تفصیل کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا اس سینسر کو استعمال کر سکتے ہیں ؟ اگر کر سکتے ہیں ، تو غسل فرض ہونے کی صورت میں کیا اسے اتارے بغیر غسل کا فرض ادا ہوجائے گا؟

11
16

جس ریسٹورنٹ میں حلال و حرام کھانے ہوں ،اس کے آرڈر بُک کرنا کیسا؟

سوال: ہمارے کام کی نوعیت یہ ہے کہ ہم یورپ میں موجود ہوٹل، ریسٹورنٹ اور پیزا برگر والوں سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں آفر کرتے ہیں کہ آپ کے ریسٹورنٹ سے جو بھی کسٹمر آرڈر دیکر کھانا منگوانا چاہے، ان کی کالز ہم ریسیو کریں گے، کال ریسیو کر کے ان کا آرڈر وصول کرنا، پھر کسٹمر کا نام، فون نمبر، ایڈریس اور دیگر ضروری معلومات لے کر ہم آپ کو بھیج دیں گے، آپ اس کے آرڈر کے مطابق کھانا تیار کر کے وہاں سے ڈیلیور کر دیں، یوں آپ کی کالز سننے اور کسٹمر سے بات کرنے کی سر دردی ختم ہو جائے گی، بس ہماری جانب سے آپ کو مکمل تفصیل کےساتھ آرڈر وصول ہو گااور آپ کا کام آسان ہو جائے گا، پھر اس کام کے بدلے ہم ان سے یومیہ یا ماہانہ اجرت مقرر کر لیتے ہیں کہ اتنے گھنٹے ہمارے افراد آپ کے ریسٹورنٹس میں آنے والی کالز سننے کے لیے تیار رہیں گے، پھر اس وقت میں کالز آئیں یا نہ آئیں، بہر حال ہر روز کی جداگانہ یا پھر ماہانہ اتنی اجرت دینی ہو گی، تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نوٹ: سائل کی مزید وضاحت کے مطابق آرڈر وصول کرنے کا طریقہ کار یہ ہو گاکہ اگر کوئی کسٹمر آرڈر کرنا چاہے، تو اپنے ملک میں وہ لوکل کال ہی کرے گا، لیکن نیٹ کے ذریعے اس کی کال ہمیں پاکستان میں موصول ہو گی، یہاں کال ریسیو کر کے اس کے آرڈر کی تفصیل لکھیں گے، مثلاً: پیزا ہے، تو کن چیزوں پر مشتمل ہونا چاہئے، وغیرہ وغیرہ، پھر دیگر ضروری معلومات لے کر کمپیوٹر میں درج کر کے پرنٹ کے آپشن پر کلک کریں گے، تو بذریعہ سافٹ وئیر یورپ میں اس ریسٹورنٹ کے متعلقہ اسٹاف کے پاس وہ آرڈر پرنٹ آؤٹ ہو جائے گا، پھر ریسٹورنٹ اسٹاف مطلوبہ چیز تیار کر کے وہیں سے کسٹمر کو ڈیلیور کر دے گا۔ نیز چونکہ ہمارا کام یورپ کے ریسٹورنٹس میں ہی ہوتا ہے اور ہم فقط وہیں کے آرڈر لیتے ہیں ، تو وہاں ریسٹورنٹس میں حرام چیزیں مثلاً:خنزیر کا گوشت اور شراب وغیرہ بھی ہوتی ہیں، تو جب ان کا آرڈر آئے گا، تو ہمیں ان کا آرڈر بھی لے کر بھیجنا پڑے گا۔

16