دین میں آسانی ہے، سختی نہیں اس سے مراد کیا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلےکے بارے میں کہ اسلام کا دائرہ تیسیر کیا ہے؟حدیثِ مبارک ”یسرواولاتعسروا وبشروا ولا تنفروا‘‘ ترجمہ:(دین میں)آسانی پیدا کرو، سختی نہ کرو اور لوگوں کو خوشخبری سناؤ، انہیں متنفِّر یعنی خود سے دور نہ کرو) کا درست مَحمل کیا ہے؟ کیا اِس سے مرادیہ ہے کہ سہولت کے پیشِ نظر لوگوں کو اُن کی خواہشات کے مطابق چھوڑ دیا جائے اور احکاماتِ شرعیہ ہی نہ بتائے جائیں یا اِن الفاظِ حدیث کی مراد خاص اور محدود ہے؟