عام بول چال میں جو لفظ "قسم سے" بولا جاتا ہے، کیا اس سے شرعاً قسم منعقد ہوجائے گی؟
سوال: عام بول چال میں کسی اہم بات میں لفظ "قسم سے" بولتے ہیں۔جیسا کہ کوئی شخص کہے کہ” قسم سے میں آپ سے کبھی بات نہیں کروں گا۔“ تو کیا اس صورت میں یہ شرعاً قسم ہوگی؟ توڑنے پر کفارہ لازم ہوگا؟