سرچ کریں

Displaying 111 to 120 out of 5356 results

111

پلاٹ کی خرید و فروخت کی چند صورتیں اور احکام؟

سوال: فی زمانہ پلاٹس کی خرید و فروخت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کی چند صورتوں سے متعلق رہنمائی مطلوب ہے : 1. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس اتنی ایکڑ زمین موجود ہے اور اس کا باقاعدہ نقشہ جاری کر دیا کہ یہاں روڈ، یہاں پلاٹ ہیں ،پلاٹ کے باقاعدہ نمبر بھی جاری کر دیے ،مگر ابھی وہاں کھیت یا کوئی اور چیز ہے ، فزیکلی طور پر باقاعدہ کٹِنگ یا مارکنگ نہیں کی گئی کہ کون سا پلاٹ نمبر کہاں ہے ؟ مگر نقشے میں سب کچھ موجود ہے ،اس نقشے کے مطابق ہی کالونی میں کام ہوگا ، نیز پلاٹ کی قیمت بھی گز یا مرلے کے حساب سے متعین ہے تو ایسا متعین پلاٹ خریدنا، جائز ہے، جبکہ مارکنگ نہیں کی ہوئی ؟ 2. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں علاقے میں فلاں نمبر متعین پلاٹ دیا جائے گا، مگر وہاں بجلی ، پانی ، گیس ، سیوریج وغیرہ بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں رہائش اختیار کرنا بہت مشکل ہے۔ یا جو پلاٹ خریدا ، وہ متعین ہے اور وہاں رہائشی سہولیات بھی موجود ہیں ،مگر فی الحال وہ جگہ باقاعدہ آباد نہیں ہوئی ۔ اس سوسائٹی کی طرف سے اس کے علاوہ کوئی ایسی شرط نہیں جس کو خرید و فروخت میں ناجائز کہا جا سکے ۔ صرف یہ ایک پہلو ہے جس سے یہ لگ رہا ہے کہ غیر آباد اور بنجر زمین کو خریدنے پر کوئی شرعی رکاوٹ تو نہیں ہوگی ؟ 3. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ فلاں ایریا ہے ، اس میں سے کوئی ایک پلاٹ آپ کو ملے گا یعنی ایک حد تک تو واضح ہو گیا کہ علاقہ کون سا ہے، مگر اس پلاٹ کی تعیین نہیں کہ پلاٹ نمبر کون سا ہو گا؟ کس جگہ ہوگا؟کچھ مہینے یا سال گزرنے کے بعد ہر ایک کا پلاٹ نمبر دے دیا جاتا ہے ۔ 4. سوسائٹی نے اعلان کیا کہ آپ کو اتنی رقم میں پلاٹ دیں گے ،مگر ان کی مقرر کردہ کالونی کی جگہ ، پلاٹ کی قیمت ، خریدنے والوں کی تعداد وغیرہ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ان کے پاس اتنے پلاٹ موجود ہی نہیں۔پلاٹ خریدنے کی صورت میں کوئی معین جگہ بھی نہیں بتائی جاتی، بلکہ صرف ایک فائل دے دی جاتی ہے ۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد بعض لوگوں کو باقاعدہ پلاٹ دے دیا جاتا ہے، جبکہ بعض لوگوں کو جھوٹے آسرے دیے جاتے ہیں۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ مندرجہ بالا صورتوں میں پلاٹ خریدنے کے شرعی احکام کیا ہوں گے؟

111
115

ڈیجیٹل پرائز بانڈ خریدنا کیسا؟

سوال: سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز Central Directorate of National Savings (CDNS) نے ایک نئی ڈیجیٹل سرمایہ کاری پروڈکٹ متعارف کروائی ہے ، جس کو ڈیجیٹل پرائز بانڈ(DPB) کہا جاتا ہے۔ اس کے SOPs میں جو اس کی خریداری اور دیگر معاملات کا طریقہ درج ہے ،وہ یہ ہے کہ اولاً ایک ڈیجیٹل سیونگ اکاؤنٹ کھلوایا جائے گا ، اس اکاؤنٹ کے ذریعہ ڈیجیٹل پرائز بانڈ کی خریداری ہوگی ۔ پہلے سے موجود سیونگ اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی خریداری کر سکتے ہیں ۔ ان دو اکاؤنٹ ہولڈرز کے علاوہ کوئی اور ڈیجیٹل پرائز بانڈز ( DPB ) نہیں خرید سکتا ۔ کم از کم خریداری 500 روپے کی ہوگی ، زیادہ کی کوئی حد نہیں ۔ خریداری کے بعد خریدار کو کوئی Physical instrument (خارجی وجود رکھنے والی چیزمثلا:پرچی وغیرہ) نہیں دی جائے گی ، بلکہ ایک نمبر اس کے نام پر رجسٹر کردیا جائے گا ، جس کی تفصیل متعلقہ موبائل ایپ(CDNS) پر دستیاب ہوگی اور پھر یہی نمبر قرعہ اندازی میں شامل کیا جائےگا ، انعام نکلنے کی صورت میں انعام اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردیا جائے گا اور سیونگ اکاؤنٹ ہونے کی بنا پر ( DPB ) ہولڈر کو ہر ماہ نفع بھی ملتا رہے گا ۔ جس نے ڈیجیٹل پرائز بانڈز ( DPB ) خریدا ہے، وہ کسی کو یہ بانڈز بیچ نہیں سکتا ، نہ ہی ویسے کسی کو دے سکتا ہے ،الغرض جب تک وہ حیات ہے ، تب تک کسی طریقہ سے اس میں انتقال ملکیت کی صورت بن سکتی ہے اور نہ ہی کسی کو ضمانت کے طور پر رکھوا سکتا ہے ۔ جس کے نام پر یہ رجسٹرڈ ہیں،اس کے نام پر ہی رہیں گے،ہاں البتہ اگر (DPB) ہولڈر Withdraw ہونا چاہے،توجس اکاؤنٹ کے ذریعہ جہاں سے خریداری کی ہے ، وہاں (DPB) واپس کروا دے ، اس کو اپنی رقم واپس مل جائے گی ۔ اس مکمل تفصیل کے مطابق سوال یہ ہے کہ کیا ڈیجیٹل پرائز بانڈز ( DPB ) کی خریداری جائز ہے ؟

115
119

کافر کمپنی سے انشورنس کروانے کی ایک ناجائز صورت ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک لائف انشورنس لینا چاہتا ہوں۔ میری صورت حال یہ ہے کہ میری عمر 60سال ہے اور میں نے مورگیج پر گھر لیا ہوا ہے ، جس کا میں نےتقریباً 2 لاکھ50ہزارپاؤنڈ دینا ہے اور میں فی الحال اتنا قرض ادا نہیں کر سکتا اور نہ ہی میرے مرنے کے بعد میری بیوی ادا کر سکے گی اور اگر یوں ہی میں فوت ہوگیا ، تو بینک والے میرا گھرفروخت کر دیں گے ، ہاں اگر ان کے قرض سے زیادہ کا گھر بکتا ہےتو اضافی رقم وہ ہمیں واپس کر دیں گے یا ہمیں خود وہ گھر بیچ کر رقم ادا کرنا ہوگی۔ بہر حال دونوں صورتوں میں میرے بعد میرے گھر والے اس گھر میں نہیں رہ سکیں گے اور اگر اس مورگیج پر میں لائف انشورنس کروا لوں تو بچت ہو سکتی ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ یہ انشورنس غیر مسلم کمپنی سے ہوگی اور ان کی پالیسی پلان15 سال کا ہے یعنی 15 سال کی پالیسی لینے میں مجھے ہر ماہ 100 پاؤنڈ جمع کروانے ہوں گے یعنی 15 سالوں کے 18 ہزار پاؤنڈ۔ پھر اگر میں 15 سالوں میں فوت ہوگیا تو کمپنی میرے مورگیج کی ساری رقم بینک کو ادا کرے گی اور اگر میں اتنے عرصے میں فوت نہ ہوا تو یہ انشورنس کمپنی مجھے کچھ بھی نہیں دے گی۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ میں اس کے بعد پھر اگلے 15 سال کی پالیسی دوبارہ لے لوں ۔اور یوں ہر 15 سال کے بعد پالیسی لے سکتا ہوں۔اس ساری صورت حال کے پیش نظر آپ مجھے یہ بتائیں کہ کیا میں یہ پالیسی لے سکتا ہوں یا نہیں ؟

119
120

Loan apps کے ذریعے قرض لینا کیسا ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ آج کل کچھ اس طرح کی موبائل ایپلی کیشنز آئی ہوئی ہیں جن کے ذریعے کوئی بھی آسانی سے قرض حاصل کر لیتا ہے ۔ طریقہ یہ ہوتا ہے کہ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے اپنی پرسنل انفارمیشن جمع کروا کے اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے اور پھر قرض کی درخواست دے دی جاتی ہے۔ عموما پہلی مرتبہ کم مقدار میں قرض ملتا ہے ، پھر اگر بروقت واپس ادا کر دیا جائے تو دوسری بار زیادہ مقدار میں قرض ملتا ہے۔ قرض کی رقم آپ کے کسی اکاؤنٹ مثلا بینک اکاؤنٹ یا جاز کیش اکاؤنٹ وغیرہ میں آجاتی ہے اور اسی طرح آن لائن رقم بھیجنے کے ذرائع استعمال کر کے آپ وہ رقم واپس بھیج سکتے ہیں۔ قرض کے طور پر جتنی رقم دی جاتی ہے واپسی میں ا س سے کچھ نہ کچھ زیادہ رقم دینی ہوتی ہے۔ بعض ایپلی کیشنز قرض پر اضافی رقم الگ سے لیتی ہیں اور سروس چارجز کے نام پر رقم الگ لیتی ہیں۔ مثلا آپ نے بارہ ہزار قرض کی درخواست کی ہے تو آپ کے اکاؤنٹ میں 9 ہزار آئیں گے۔ یعنی 5 سو روپے سروس چارجز کے اور پچیس سو (2500) روپےقرض پر جو اضافہ لینا ہے وہ پہلے ہی کاٹ لئے جائیں گے اور اب رقم واپس کرنی ہے تو پورے 12 ہزار واپس کرنے ہیں۔ اس تفصیل کے مطابق سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی ایپلی کیشنز کے ذریعے قرض لینا جائز ہے یا نہیں؟

120