سرچ کریں

Displaying 101 to 110 out of 1623 results

103

ویڈیو گیم کی اجرت اور کوئنز کی خریدوفروخت کا حکم‎

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انٹرنیٹ پرایک گیم ہے ، جسے کھیلنے کے لیے پہلے ایک اکاونٹ بنانا پڑتاہے ،جس کی وہ گیم ہوتی ہے ، اسے اکاونٹ بنانے کے لیے 20ہزارروپے فیس دی جاتی ہے ۔ یہ اکاونٹ گویااجازت نامہ ہوتاہے ،پھراس کے بعدکوئنز خریدے جاتے ہیں ، بغیرکوئنزکے گیم نہیں کھیلی جاسکتی اورجب کوئی کوئنزخریدتاہے ، تواس کے لیے کوئن کاایک چھوٹاسانشان ہوتاہے اوراس کے آگے اس کافیگرلکھاہوتا ہے ۔ مثلا : اگرکسی نے 500کوئنزخریدے ہیں ، توکوئن کے ایک نشان کے ساتھ500کافیگرلکھاہوا اس کی گیم پرظاہرہوجائے گا ۔ جب گیم کھیلی جائے گی تواگریہ شخص ہارگیا، تواس کے فیگرمیں سے کچھ مائنس ہوجائیں گے اورجیتنے والے کومل جائیں گے اوراگرجیت گیا ، تواسے ہارنے والے کے کوئنزمل جائیں گے ، جوقابل فروخت ہوں گے کہ اگرکوئی شخص اس سے رابطہ کرے کہ یہ کوئنزمجھے بیچ دو ، تواسےپیسوں کے بدلے بیچ دے گا ۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ یہ اکاونٹ بنانے کے لیے رقم دینااورپھرکوئنزکی خریدوفروخت یہ شرعاً درست ہے یانہیں؟

103
106

اس شرط پر قرض دینا کہ مقروض اسے مارکیٹ سے کم ریٹ پر اشیاء بیچے گا؟

سوال: کیا فرماتےہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے عمرو سے کہا کہ مجھے کاروبار کے لیے رقم چاہیے ،اس رقم سے کاروبار کرنے کی وجہ سے مجھے بھی فائدہ ہو گا اور آپ کو بھی فائدہ دوں گا۔عمرو نے کہا کہ مجھے کیا فائدہ ہو گا؟زید نے کہا کہ میں اس رقم سے اپنا کاروبار کروں گا اور آپ کو فائدہ یہ ہو گا کہ میں آپ کو ہر ماہ ایک ہزار تولہ چاندی بیچوں گا اور اس کا ریٹ فی تولہ مارکیٹ سے 80روپے کم ہو گا اور اگر کسی ماہ چاندی نہ بیچ سکا، تو اس سے اگلے ماہ پچھلا وزن بھی پورا کروں گا اور فی تولہ مارکیٹ سے 80روپے کمی کے بجائے 160روپے کمی کے ساتھ بیچوں گا۔یونہی جب تک آپ کو رقم واپس نہیں کردیتا،اس وقت تک اسی طرح مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر چاندی بیچتا رہوں گا۔یاد رہے کہ زید عمرو کی رقم سے جو کاروبارکرے گا،اس کاروبار کے ساتھ عمرو کاکوئی تعلق نہیں ہوگا،اس میں نفع ہو یا نقصان ،بہر صورت زید بعد میں عمرو کو اس کی پوری رقم واپس کرے گا ۔براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زید اور عمرو کے ما بین طے پانے والا مذکورہ معاہدہ شرعا درست ہے یا نہیں ؟

106
109

زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس پر کچھ لوگوں کا قرض بھی ہے ۔ اس شخص کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ لیکن صورتِ حال یہ ہے کہ اگر ہم اس کو پیسے وغیرہ دیں ، تو وہ خود خرچ کر لیتا ہے ، کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض بھی نہیں دیتا ، جس وجہ سے وہ لوگ اس کے بچوں اور گھروالوں کو پریشان کرتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ زکوٰۃ کے پیسوں سے اس شخص کا کرایہ اور قرض ادا کر دیا کریں ، تاکہ وہ لوگ بچوں کو پریشان نہ کیا کریں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ (1)کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں کہ اس شخص کی طرف سے اپنی زکوٰۃ کے پیسے جواُس شخص کو دینے ہیں ، کرائے کی مد میں ڈائریکٹ مالک مکان اور قرض خواہوں کو دے دیا کریں ؟ (2)یا وہ شخص مجھے اجازت دے دے کہ میں اُس کی طرف سے زکوٰۃ کے پیسوں سے مالک مکان کو کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض ادا کر دیا کروں ؟ جس سے اُس کے ذمے سے کرایہ اور قرض بھی اتر جائے اور میری زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے ۔ دونوں میں سے جو طریقہ بھی شرعاً جائز ہے ، رہنمائی فرما دیں ۔ نوٹ :سائل نے وضاحت کی ہے کہ مذکورہ شخص شرعی فقیر ہے یعنی اُس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت جتنا سونا، چاندی، روپیہ پیسہ، مالِ تجارت اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان موجود نہیں ہے ۔ نیز وہ ہاشمی بھی نہیں ہے ۔

109