عورت کے لیے کفارے کے روزے رکھنے کا مسئلہ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ ایک عورت نے چھ شوال سے کفارے کے روزے شروع کیے، ان روزوں کو رکھ رہی تھی کہ شوال کے مہینے ہی میں حیض آگیا، سات دن حیض رہا ،ان ایام میں روزے نہ رکھے، حیض ختم ہونے کے اگلے دن سے پھر روزے رکھنا شروع کردیئے، ذیقعدہ کے مہینےمیں بھی سات دن حیض کا خون آیا،ان ایام میں روزے نہ رکھے، ان ایام کے ختم ہوجانے کے بعد پھر سے روزے رکھنا شروع کردیئے، لیکن ابھی کفارے کے روزے مکمل نہ ہوئے تھے کہ ذی الحج کے وہ ایام شروع ہوگئے جن میں روزے رکھنا ممنوع ہے،ان ممنوع ایام میں روزے نہ رکھے ،ممنوع ایام کے بعد پھر سے روزے رکھے اور ساٹھ روزے مکمل کردیئے۔کیا اس عورت کا یہ کفارہ کافی ہے یا نئے سرے سے روزے رکھنے ہوں گے؟