Zibah Ke Waqt Janwar Thanda Hone Se Pehle Uski Gardan Tor Dena

جانور کے ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کی گردن توڑنا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2723

تاریخ اجراء:11ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/20مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قصاب لوگ جانور کے ذبح ہونے کے بعد اس کے ٹھنڈا ہونے سے پہلے ہی اس کی گردن مروڑ کے توڑ دیتے ہیں تاکہ جلدی جان چلی جائے،تو  ایسا کرنا کیسا ہے؟اور اسکا شرعی حکم کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قصاب کا جانور کے ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس  کی گردن توڑنا،  یہ  بلا وجہ جانور کو تکلیف  پہنچانا ہے  جو کہ مکروہ  ہے ، جانوروں پر اس طرح کے مظالم ہرگز نہ کئے جائیں،جو شخص قصاب کو اس سے روکنے کی قدرت رکھتا ہو،اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ جانور کو ایذا پہنچانے سے روکے،البتہ ان افعال سے جانور    میں کوئی کراہت نہیں آئے گی،اس کا کھانا بہرصورت حلال ہی ہوگا۔

   جانور کو بلا وجہ تکلیف پہنچانے سے متعلق،ہدایہ میں ہے:’’أن ما فيه زيادة إيلام لا يحتاج إليه في الذكاة مكروه۔۔۔إلا أن الكراهة لمعنى زائد وهو زيادة الألم قبل الذبح أو بعده فلا يوجب التحريم فلهذا قال: تؤكل ذبيحته‘‘ترجمہ: ذبح میں ہر وہ  غیر ضروری کام جس میں زیادہ تکلیف ہو ، مکروہ ہے ،مگر یہ کہ کراہت  ایک اضافی  چیز کی وجہ سے ہے ا ور و ہ ذبح سے پہلے یا ذبح کے بعد(ٹھنڈا ہونے سے پہلے)زائد تکلیف پہنچانا ہے،تو یہ حرمت کو ثابت نہیں کرے گا،اسی وجہ سے فرمایا کہ اس جانور کو کھایا جائے گا۔(الھدایۃ،کتاب الذبائح،جلد 4، صفحہ350 ، دار احياء التراث العربي ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے’’ہر وہ فعل جس سے جانور کو بلا فائدہ تکلیف پہنچے مکروہ ہے مثلاً جانور میں ابھی حیات باقی ہو ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کی کھال اتارنا ،اس کے اعضاکاٹنا یا ذبح سے پہلے اس کے سر کو کھینچنا کہ رگیں ظاہر ہو جائیں یا گردن کو توڑنا، یوہیں جانور کو گردن کی طرف سے ذبح کرنا مکروہ ہے ۔         "(بہار شریعت،جلد3،حصہ15،صفحہ315،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم