Napaki Ki Halat Mein Janwar Zibah Karne Ka Hukum

جنبی (جس پر غسل فرض ہو اس)   کے ذبح کئے گئے جانور کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor:12552

تاریخ اجراء:        26 ربیع الثانی 1444 ھ/22 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جانور ذبح کرنے والا شخص ناپاک ہو اور وہ اسی حالت میں جانور (مثلاً: گائے، بھینس ، بکری وغیرہ) ذبح کردے ،تو کیا وہ جانور حلال ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جانورذبح کرنے کے لئے ذبح کرنے والے کا پاک ہونا ضروری نہیں ، لہٰذااگر کوئی شخص ذبح کرنا جانتا ہے اور وہ ناپاکی کی حالت میں کسی جانور (مثلاً :گائے ، بھینس، بکری وغیرہ) کو ذبح کردیتا ہے، تو وہ جانور حلال ہوگا۔

النتف فی الفتاوی میں ہے:”ان ذبح کل مسلم حلال رجلا کان او انثی حرا کان او عبدا جنبا کان او طاھرا“یعنی ہر مسلمان کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے خواہ ذبح کرنے والا مرد ہو یا عورت، آزاد ہو یا غلام ، جنبی (اس پر غسل فرض ) ہو یا پاک ہو۔(النتف فی الفتاوی، صفحہ 147،مطبوعہ:پشاور)

   علامہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” یحل الذبیحة ولو کان الذابح منھما جنبا کما في جامع الرموز“یعنی ذبیحہ حلال ہوگا اگر چہ  مرد و عورت میں سے ذبح کرنے والا ناپاک ہو جیسا کہ جامع الرموز میں ہے۔(فاکھۃ البستان ، صفحہ 57،مطبوعہ:بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے ناپاک شخص کے جانور ذبح کرنے کے متعلق سوال ہوا، تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا:”جنبی شخص کا جانور کو ذبح کرنا درست ہے بشرطیکہ وہ ذبح کرنا جانتا ہو“(فتاوی امجدیہ، جلد3،صفحہ 300،مکتبہ رضویہ، کراچی)

   فتاوی بحر العلوم میں ہے:”جانور ذبح کرنے کے لئے ذبح کرنے والے کا پاک  ہونا ضروری نہیں، اب اگر بے نہائے ہوئے بھی کسی نےجانورذبح کردیا ، تو وہ حلال ہوجائے گا“ (فتاوی بحر العلوم، جلد4،صفحہ 462،شبیر برادرز، لاھور)

   واضح رہے کہ جس شخص پر غُسل واجب ہو، اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرےاور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخری وقت آگیا، تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرے گا، توگناہ گار ہوگا۔ (ملخص از بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 325،مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   اگر ناپاک ہونے سے ظاہری نجاست  مثلا خون وغیرہ مراد ہے اور نجاست بھی اتنی ہے جس سے نماز ادا نہیں ہوگی یا واجب الاعادہ ہوگی ،تو بھی لازم ہے کہ نماز کے اہتمام کے لئے نجاست کو دور کر کے نماز پڑھے ۔البتہ اس صورت میں بھی ذبیحہ حلال ہوگا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم