مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13004
تاریخ اجراء: 11ربیع الاول1445 ھ/28ستمبر
2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں
کہ حلال جانور جیسے مرغی اگر کوئی ہندو ذبح کرے، تو کیا
مسلمان اسے کھاسکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کافر غیر کتابی کا ذبیحہ مردار ہے، اگر چہ وہ اللہ عزوجل کا نام لے کر ہی جانور کو ذبح کرے ، لہذا ہندو
اگر کوئی حلال جانور مثلاً مرغی وغیرہ ذبح کرے تو بلاشبہ وہ جانور
مردار ہے ، اس کا کھانا مسلمان کے لیے جائز نہیں۔
کافر غیر
کتابی کا ذبیحہ حلال نہیں۔ جیسا کہ تنویر
الابصار مع الدر المختارمیں ہے:” (لا) تحل (ذبيحة) غير کتابى من (وثنى و مجوس و مرتد )“یعنی
غیر کتابی یعنی مجوسی ، ستارہ پرست ، اور مرتد کا
ذبیحہ حلال نہیں۔(الدر المختار مع الرد المحتار، کتاب
الذبائح، ج09،ص497، مطبوعہ کوئٹہ)
سیدی
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”ذبح کس شخص کا جائز اور کس کا
ناجائز ہے؟ “ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے
ہیں:”جن، مرتد، مشرک، مجوسی، مجنون، ناسمجھ اور اس شخص کا
جو قصدا تکبیر ترک کرے ذبیحہ حرام و مردار ہے۔“
(فتاوٰی
رضویہ، ج20،ص242، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
ایک دوسرے مقام پر
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے
ہیں:”دونوں میں جوکوئی قصدا تکبیر نہ کہے گا جانور حرام
ہوجائے گا، یونہی اگر ان میں کوئی کافر مشرک تھا تو
بھی ذبیحہ مردار ہوگیا ۔“(فتاوٰی رضویہ، ج20، ص215،
رضافاؤنڈیشن لاہور)
فقیہ اعظم
محمد نور اللہ نعیمی
علیہ الرحمہ کافر کے ذبیحہ سے متعلق کیے گئے سوال کے
جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”(صورتِ مسئولہ میں) یہ
بکری حلال نہیں ہوئی بلکہ حرام ہے، کیونکہ مسلمان
کی ذبح کی ہوئی نہیں ہے ۔“(فتاوٰی
نوریہ ، ج 03، ص 400، دار العلوم حنفیہ فریدیہ
بصیر پور ضلع اوکاڑہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا جنگلی گدھاحلال ہے؟
مچھلی کے شکار کے لیے زندہ کیڑے کانٹے میں چڑھانا کیسا؟
چمگادڑکے متعلق احکام
سیہہ اور مور حلال ہے یا حرام؟
Octopus کھانا جائز ہے یا نہیں؟
کیا جھینگا کھانا حلال ہے؟
ایسا گوشت کھانا کیسا جو مسلمان کی نظر سے اوجھل ہوا ہو؟
جانور ذَبح کرتے وقت تکبیر بھول جائے تو