مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3143
تاریخ اجراء:28ربیع الاول1446ھ/03اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
غیر مسلم اپنے باطل معبودوں کے چڑھاوے کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں ،جس میں ذبح کرنے کے لیے مسلم قصاب کو بلاتے ہیں تو وہ اللہ تعالی کے نام پر ہی جانور ذبح کرتا ہے تو کیا وہ جانور حلال ہوا؟مسلم کا ذبح کرنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں مسلمان قصاب کے ذبح کرنے سے وہ جانور حلال ہوجائے گا(بشرطیکہ ذبح کی مکمل شرائط پائی جائیں )، کیونکہ جانور کے حلال ہونے کے لیے ذبح کرنے والے کی نیت اور وقت ذبح اس کے تسمیہ(اللہ کانام لینے) کا اعتبار ہے،خواہ اس جانور کا مالک مشرک ہی کیوں نہ ہو اور اس کی نیت بتوں کے چڑھاوے کی ہو،کہ جب ذبح کرنے والا ذبح کا اہل ہے اور اس نے اللہ کے نام پر ذبح کیا،اوراس سے مقصودبتوں کاتقرب نہیں تھاتو وہ جانور حلال ہے۔ البتہ! مسلمان کے لیے اس طرح کافر کا جانور ذبح کرنا مکروہ ضرور ہے کہ یہ اگرچہ اپنی نیت درست کیے ہوئے ہے لیکن بظاہر ایسا ہے کہ گویا اس کافر کا کام پورا کررہا ہے اور اس کے گمان میں اس کے قصد مذموم(برے مقصد) کا آلہ بن رہا ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:" مسلم ذبح شاة المجوسي لبيت نارهم أو الكافر لآلهتهم تؤكل؛ لأنه سمى الله تعالى ويكره للمسلم"ترجمہ: مسلمان نے مجوسی کی بکری ذبح کی ان کے آتشکدہ کے لئے، یا کسی کافر کی بکری ان کے معبودوں کے لئے ذبح کی تو کھائی جائے گی کیونکہ مسلمان نے اللہ تعالٰی کا نام لے کر ذبح کی ہے اور مسلمان کو یہ عمل مکروہ ہے۔(فتاوی ھندیۃ،ج 5،ص 286،دار الفکر،بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے" اصل کلی اس میں یہ ہے کہ ذابح کی نیت اور وقت ذبح اس کے تسمیہ کا اعتبار ہے اس کے سوا کسی بات کا لحاظ نہیں، اگر مالک نے خاص اللہ عزوجل کے لئے نیت کی اورذابح نے بسم اللہ کی جگہ بسم فلاں کہا، یا بسم اللہ ہی کہا اور اراقت دم سے عبادت غیر خدا مقصود رکھی ذبیحہ مردار ہوگیا، اور اگر مالک نے کسی غیر خدا اگر چہ بت یا شیطان کےلئے نیت کی اور اسی کے نام کی شہرت دی اور اسی کے ذبح کرنے کے واسطے ذابح کودیا، اور ذابح نے خاص اللہ عزوجل کے لئے اس کانام پاک لے کر ذبح کیابنص قطعی قرآن حلال ہوگیا۔"(فتاوی رضویہ،ج 20،ص 265،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
ایک دوسرے مقام پر ہے" فقہائے کرام نے خاص اس جزئیہ کی تصریح فرمائی کہ مثلا مجوسی نے اپنے آتشکدے یامشرک نے اپنے بتوں کے لئے مسلمان سے بکری ذبح کرائی اور اس نے خدا کا نام پاک لے کر ذبح کی بکری حلال ہے،کھائی جائے۔۔۔البتہ مسلمان کے لئے اس صورت میں کراہت لکھتے ہیں، ۔۔۔ظاہر ہے کہ مسلمان کو ایسا فعل کرنا نہ تھا کہ اس میں بظاہر گویا اس کافر کا کام پورا کرنا اور اس کے زعم میں اس کے قصد مذموم کا آلہ بننا ہے، اگر چہ حقیقت امر بالکل اس کے مباین ہے کما لایخفی (جیسا کہ پوشیدہ نہیں(۔"(فتاوی رضویہ،ج 20،ص 232،233،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا جنگلی گدھاحلال ہے؟
مچھلی کے شکار کے لیے زندہ کیڑے کانٹے میں چڑھانا کیسا؟
چمگادڑکے متعلق احکام
سیہہ اور مور حلال ہے یا حرام؟
Octopus کھانا جائز ہے یا نہیں؟
کیا جھینگا کھانا حلال ہے؟
ایسا گوشت کھانا کیسا جو مسلمان کی نظر سے اوجھل ہوا ہو؟
جانور ذَبح کرتے وقت تکبیر بھول جائے تو