Batair,Teetar,hudhud,Chirya,Murgabi,Bulbul,Mor,Toota Aur Digar Chand Parindon Aur Khargosh Ke Halal Hone Ke Bare Mein Fatwa?

بٹیر ، تیتر ، ہدہد ، چڑیا ، بگلا ، مرغابی ، بلبل ، مور ، طوطا و دیگر چند پرندوں اور خرگوش کے حلال ہونے کے بارے میں فتویٰ

مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin 6245

تاریخ اجراء:25ذوالقعدۃ الحرام1440ھ29جولائی2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں  کہ

    (1)بٹیر،تیتر،ہدہد،مرغی،بطخ،کبوتر،چڑیا،بگلا،مرغابی،بلبل،مور،ابابیل، شترمرغ،فاختہ،مینا،طوطا کے بارے میں حکم شرعی واضح فرما دیں کہ ان میں سے کون سے پرندے حلال ہیں اور کون سے حرام ہیں؟

    (2)اور خرگوش کےحلال یا حرام ہونےبارے میں حکم شرعی کیا ہے؟

سائل:عدیل احمد(گلیال کھوڑاں،پنڈی گھیب)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    (1)فقہ حنفی کےقواعدکی روشنی میں سوال میں ذکرکردہ تمام پرندےحلال ہیں،اس لئے کہ پرندوں کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ پرندہ جس کے پنجے ہوں اور وہ اُن پنجوں سے شکار بھی کرتا ہو،تووہ پرندہ حرام ہوگااورجس کے پنجے ہی نہ ہوں یا پنجےتو ہوں،لیکن وہ اُن سے شکار نہ کرتا ہو،تو وہ پرندہ حلال ہے،اس تفصیل کےمطابق دیکھا جائے،تو سوال میں ذکرکیے گئے بعض پرندوں کےپنجے ہی نہیں ہیں جیسےبطخ و شتر مرغ وغیرہ اوربقیہ بعض کے اگرچہ پنجے ہیں،لیکن وہ اُن سے شکار نہیں کرتےجیسےطوطاوغیرہ،لہٰذاان میں سے کوئی پرندہ حرام نہیں ۔ نیزان پرندوں کےحلال ہونے پر فقہائےکرام کی تصریحات بھی موجود ہیں۔

    حضرت سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عن کل ذی ناب من السباع و عن کل ذی مخلب من الطیر‘‘ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر نوکیلے دانت والے درندے اورپنجے والےپرندے(کو کھانے)سے منع فرمایا۔

(صحیح مسلم،ج2،ص147، مطبوعہ کراچی)

    جوہرہ نیرہ میں ہے:’’(لایجوز اکل کل ذی ناب من السباع ولاذی مخلب من الطیر)المراد من ذی الناب ان یکون لہ ناب یصطاد بہ وکذا من ذی المخلب‘‘ترجمہ:’’نوکیلے دانت والے درندوں اور پنجوں والے پرندوں کا کھانا،جائزنہیں ہے‘‘اورنوکیلے دانتوں سے مرادیہ کہ اُس کےایسے نوکیلے دانت ہوں،جن سے وہ شکار کرتا ہو اور اسی طرح پنجوں سے مرادیہ ہے کہ اُن  سے وہ پرندہ شکار بھی کرتا ہو۔

(الجوھرۃ النیرۃ،ج2،ص265،قدیمی کتب خانہ،کراچی)

    ان پرندوں میں سے بعض کےحلال ہوناصریح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے اور بقیہ بعض کےحلال ہونےکے متعلق فقہائے کرام کی تصریحات موجود ہیں،جودرج ذیل ہیں:

    نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مرغی تناول فرمائی۔چنانچہ حضرت سیّدناابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم یاکل دجاجا‘‘ترجمہ:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مرغی کھاتے دیکھا۔

(صحیح بخاری،ج2،ص829، مطبوعہ کراچی)

    چڑیا کے متعلق حدیث پاک میں ہےکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’مامن انسان قتل عصفورا فمافوقھا بغیر حقھاالا سالہ اللہ عزوجل عنھا قیل یارسول اللہ فماحقھا؟قال یذبحھا فیاکلھا ولایقطع راسھا یرمی بھا‘‘ترجمہ:جس نے چڑیا یاکسی جانور کوناحق قتل کیا،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس سےاس کےمتعلق  سوال کرے گا،عرض کیاگیا،یارسول اللہ!اُس کا حق کیا ہے؟فرمایا:اُس کا حق یہ ہے کہ اُسے ذبح کر کےکھائے اور یہ نہ کرے کہ اُس کا سر کاٹے اور پھینک دے۔

(المستدرک علی الصحیحین،ج4،ص261،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

    بٹیرکھاناحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ثابت ہے۔چنانچہ حضرت سیّدنا سفینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’اکلت مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم لحم حباری‘‘ترجمہ:میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔

(سنن ابی داؤد،ج2،ص176، مطبوعہ لاھور)

    حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃاس حدیث پاک کو ذکر کر کے فرماتے ہیں:’’معلوم ہواکہ بٹیر حلال ہے،اس کاکھاناسنت ہے۔‘‘

(مرآۃ المناجیح،ج5،ص672،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

    علامہ کمال الدین دمیری علیہ الرحمۃتیتر کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’حکمہ الحل لانہ اما من الحمام او القطا وھما حلالان‘‘ترجمہ:تیتر حلال پرندہ ہے،اس لئے کہ یا تو یہ کبوتر کی نسل سے ہے یاقطا(کبوتر کے برابرایک پرندہ ہے)کی نسل سے ہے اور یہ دونوں حلال ہیں۔

(حیات الحیوان،ج2،ص466،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

    بطخ اور شتر مرغ کے حلال ہونے پرصحابہ کرام علیہم الرضوان کا اجماع ہے۔چنانچہ تفسیرات احمدیہ میں ہے:’’قد تقرر فی شریعۃ نبینا علیہ السلام حلیۃ شحوم البقر و الغنم و حلیۃ الابل و البط و النعامۃ باجماع الصحابۃ و التابعین‘‘ترجمہ:’’تحقیق ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شریعت مطہرہ میں گائےاوربھیڑبکری کی چربی حلال ہےاوراونٹ،بطخ اورشترمرغ کےحلال ہونےپرحضرات صحابہ کرام اورتابعین عظام علیہم الرحمۃ والرضوان کااجماع ہے۔

(تفسیرات احمدیہ،ص405، مطبوعہ کراچی)

    ابابیل کےحلال ہونے پر فقہاءکااتفاق ہے۔چنانچہ مراتب الاجماع میں ہے:’’واتفقوا ان اکل الابابیل والنعام وبقر الوحش حلال‘‘ترجمہ:فقہاءکا اس بات پر اتفاق ہے کہ ابابیل،شترمرغ اور جنگلی گائے کا کھاناحلال ہے۔

(مراتب الاجماع لابن حزم،ص149،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

    مرغابی کے متعلق تحفۃ الفقہاءمیں ہے:’’اما المستانس من الطیور کالدجاج والبط والاوز فیحل باجماع الامۃ‘‘ترجمہ:پالتو پرندےجیسےمرغی،بطخ اور مرغابی،باجماعِ امت حلال ہیں۔

(تحفۃ الفقھاء،ج3،ص65،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

    بلبل اورغیر شکاری پرندوں کےبارے میں الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:’’یجوزبالاجماع اکل الانعام(الابل والبقروالغنم) لاباحتھابنص القرآن الکریم کمایجوز اکل الطیور غیر الجارحۃ کالحمام والبط والنعامۃ والاوز والبلبل‘‘ترجمہ:چوپایوں مثلاًاونٹ گائے اور بکری کا کھانابالاجماع جائز ہے کہ اس کی اباحت پر قرآن کریم کی نص موجود ہےجیسا کہ وہ پرندےجوشکار نہیں کرتے،اُن کا کھاناجائز ہےمثلاًکبوتر،بطخ،شترمرغ،مرغابی اور بلبل۔

(الفقہ الاسلامی وادلتہ،ج4،ص2595،دارالفکر ،بیروت)

    مورحلال ہے۔چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے:’’لا باس باکل الطاووس‘‘ ترجمہ: مور کھانے میں کوئی حرج  نہیں۔‘‘

(فتاوی عالمگیری،ج5،ص 358، مطبوعہ کراچی)

    طوطے،ہدہد،بگلےوغیرہ کے متعلق مفتئ اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمۃ سے ایک سوال ہوا کہ یہ حلال ہیں یا نہیں؟ تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا :سب حلال ہیں ‘‘۔

(فتاوی مصطفویہ، صفحہ 434، شبیر برادرز، لاھور )

    فقیہ اعظم مولانا مفتی محمد نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:’’طوطا، قواعد و ضوابط شریعت پاک کی رو سے بلاشبہ حلال ہے اور حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ اور بکثرت دیگر آئمہ کرام کے نزدیک بھی حلال ہے‘‘۔

(فتاوی نوریہ، ج 3، ص 417،دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور، اوکاڑہ)

    مفتی محمد نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ پرندوں کی حلت و حرمت کا ایک قاعدہ بیان کرکےبطورِمثال کبوتر،فاختہ اور مینا وغیرہ کےحلال ہونےکو بیان کرتےہوئےفرماتے ہیں :’’پرندوں کے بارے میں ایک استقرائی قاعدہ یہ بھی ہے کہ جن کی چونچ مڑی ہوئی ہے، طوطے کے سوا سب حرام ہیں، جیسے باز وغیرہ اورجن کی چونچ سیدھی ہے، وہ کوے کے بغیر سب کے سب حلال ہیں، جیسے کبوتر، فاختہ، گیری، لالی(مینا)، تلیر وغیرہ ۔‘‘

(فتاوی نوریہ، ج3،ص 381، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور، اوکاڑہ)

    (2)خرگوش حلال جانور ہے۔

    حضرت سیّدناانس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’انفجنا ارنبا ونحن بمر الظھران فسعی القوم  فلغبوا  فاخذتھا فجئت بھا الی ابی طلحۃ فذبحھا فبعث بورکیھا او قال بفخذیھا الی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم فقبلھا ‘‘ترجمہ:ہم مر الظہران کے مقام پر تھے کہ ہم نےایک خرگوش کو بھگایا،لوگ اُس کے پیچھے بھاگ بھاگ کر تھک گئے،پس میں نے اُسے پکڑلیااور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آیا،آپ رضی اللہ عنہ نے اُسے ذبح کیا اور اُس کی سرین یارانیں نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیں اورحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےقبول فرمالیں۔

(صحیح بخاری،ج2،ص830، مطبوعہ کراچی)

    امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃفرماتے ہیں:’’خرگوش ضرور حلال ہے۔‘‘

(فتاوی رضویہ،ج20،ص322،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)                                                                                                                                                                                                                                                               

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم