Gonge Shakhs Ke Zabiha Ka Hukum

 

گونگے شخص کے ذبیحہ کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3093

تاریخ اجراء: 16ربیع الاول1446 ھ/21ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا گونگا مسلمان شخص مرغی ذبح کر سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !گونگا مسلمان شخص مرغی وغیرہ جانور ذبح کر سکتا ہے،جبکہ  رگیں ٹھیک طرح کاٹ سکتاہو۔المبسوط للسرخسی میں ہے "(وذبيحة الأخرس حلال مسلما كان، أو كتابيا)؛ لأن عذره أبين من عذر الناسي. فإذا كان في حق الناسي تقام ملته مقام تسميته ففي حق الأخرس أولى."ترجمہ:اورگونگے کاذبح کیا گیا جانور حلال ہے ،چاہے گونگامسلمان ہویاکتابی،کیونکہ اس کاعذر،بھولنے والے کے عذرکے مقابلے میں زیادہ واضح ہے ۔پس جب بھولنے والے کے حق میں اس کے مذہب کواس کی تسمیہ کے قائم کیاجاتاہے توگونگے کے حق میں توبدرجہ اولی کیاجائے  گا۔ (المبسوط للسرخسی،کتاب الذبائح،ج12،ص05،دارالمعرفۃ،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے " جن، مرتد، مشرک، مجوسی، مجنون، ناسمجھ اور اس شخص کا جو قصدا تکبیر ترک کرے ذبیحہ حرام و مردار ہے۔ اور ان کے غیر کا حلال جبکہ رگیں ٹھیک کٹ جائیں، اگر چہ ذابح عورت یا سمجھ والا بچہ یا گونگایا بے ختنہ ہو۔" (فتاوی رضویہ،ج20،ص242،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

   صدر الشریعہ  مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ (سال وفات: 1367ھ) "بہار ِ شریعت "میں لکھتے  ہیں :” گونگے کا ذبیحہ حلال ہے اگر وہ مسلم یا کتابی ہو ۔“(بہار شریعت،ج 3،حصہ 15،ص،316،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم