Banduk Ki Goli Se Halal Janwar Ka Shikar Karna

بندوق کی گولی سے حلال جانور کا شکار کرنا

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2738

تاریخ اجراء: 01ذیقعدۃالحرام1445 ھ/10مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بندوق کی گولی سے حلال جانور کا شکار کریں، تو کیا شکار حلال ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بندوق کی گولی سے شکار کیا اور جانور اسی سے مر جائے، تو اس طرح جانور حلال نہیں ہو گا، اگرچہ بندوق چلاتے وقت تکبیر بھی پڑھی ہو ، البتہ اگر گولی لگنے کےبعد اسے زندہ پکڑ لیا اور ذبحِ شرعی کر دیا، تو پھر جانور حلال ہوجائے گا۔

   اعلی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں: ”بندوق کی گولی دربارہ حلتِ صید حکمِ تیر میں نہیں، اس کا مارا ہوا شکار مطلقاً حرام ہے کہ اس میں قطع و خرق نہیں، صدم و دق و کسر و حرق ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد 20، صفحہ 343، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   ایک اور مقام پر آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:” اگر زندہ پایا اور ذبح کرلیا، ذبح کے سبب حلال ہوگیا، ورنہ ہرگز نہ کھایا جائے، بندوق کا حکم تیر کی مثل نہیں ہوسکتا، یہاں آلہ وہ چاہیے جو اپنی دھار سے قتل کرے، اور گولی چَھرے میں دھار نہیں، آلہ وہ چاہیے جو کاٹ کرتا ہو، اور بندوق توڑتی ہے نہ کہ کاٹ۔(فتاویٰ رضویہ، جلد 20، صفحہ 347، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم