مجیب:ابو محمد مفتی
علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13427
تاریخ اجراء: 24ذی الحجۃ
الحرام1445 ھ/01جولائی 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمان عورت اپنا
قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرسکتی ہے، اُس کے ہاتھ کا
ذبیحہ حلال ہے، بشرطیکہ وہ جانور ذبح کرنا جانتی ہواور
صحیح طریقے سے جانور ذبح کرے۔
چنانچہ تنویر الابصار مع درِ مختار میں ہے:”(وشرط کون الذابح
مسلماً)۔۔۔(ولو) الذابح (۔۔۔۔امرأۃأو
صبیایعقل التسمیۃ والذبح) ویقدر
۔“ یعنی ذبح کرنے والے کامسلمان ہوناشرط ہے، اگرچہ ذابح عورت
ہویا ایسابچہ ہوجوبسم اللہ پڑھ لیتا ہو اورذبح کوجانتاہو اور
ذبح کرنے پرقادربھی ہو۔(تنویر الابصار مع الدر المختار،
کتاب الذبائح، ج 09، ص 496-495، مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)
النتف فی الفتاوی میں ہے:”فان ذبح کل مسلم ۔۔۔حلال
رجلا کان او انثی حرا کان او عبدا جنبا کان او طاھرا“یعنی ہر مسلمان کا ذبح
کیا ہوا جانور حلال ہے خواہ ذبح کرنے والا مرد ہو یا عورت، آزاد ہو
یا غلام ، ناپاک ہو یا پاک ہو۔(النتف فی الفتاوی، ص 147،مطبوعہ بیروت،
ملتقطا)
سیدی
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ” عورت کے ہاتھ کا
ذبیحہ جائزہے یانہیں؟ “ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب
میں فرماتے ہیں: ” مسلمان عورت کے ہاتھ کاذبیحہ جائز ہے جبکہ وہ
ذبح کرنا جانتی ہو اور ٹھیک ذبح کردے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ “ (فتاوٰی رضویہ، ج 20، ص 251، رضا
فاؤنڈیشن، لاہور)
مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ” عورت ولڑکے
کا ذبیحہ اگر وہ قواعد وشرائطِ ذبح سے واقف ہیں اور مطابق شرع ذبح
کرسکتے ہیں بلا ریب حلال ہے۔ “(فتاوٰی رضویہ، ج 20، ص 304، رضا
فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا جنگلی گدھاحلال ہے؟
مچھلی کے شکار کے لیے زندہ کیڑے کانٹے میں چڑھانا کیسا؟
چمگادڑکے متعلق احکام
سیہہ اور مور حلال ہے یا حرام؟
Octopus کھانا جائز ہے یا نہیں؟
کیا جھینگا کھانا حلال ہے؟
ایسا گوشت کھانا کیسا جو مسلمان کی نظر سے اوجھل ہوا ہو؟
جانور ذَبح کرتے وقت تکبیر بھول جائے تو