
مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری
فتویٰ نمبر:Fmd-0118
تاریخ اجراء:23 محرم الحرام 1438 ھ/25 اکتوبر 2016 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ زکوۃ کی رقم حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ کے تعمیراتی کام میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں
سائل: محمد طاہر(G/5، نیو کراچی)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
زکوۃکی رقم حیلہ شرعی کے بعدمدرسہ کے تعمیراتی کام میں صرف کی جاسکتی ہےکہ پہلے مسلمان شرعی فقیرکوزکوۃ کی نیت سے رقم کامالک بنادیں اب وہ اپنی خوشی سے مدرسہ کی تعمیرکے لئے وہ رقم دیدے اس طرح زکوۃ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کااہم دینی کام بھی ہوجائے گا۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
اسلامی کتابوں کی مالیت نصاب تک پہنچ رہی ہو، تو کیا ان کی بھی زکوۃ دینی ہوگی؟