Zakat Ki Raqam Mulazim Ki Tankha Mein Dena Kaisa?‎

زکوۃ کی رقم ملازم کی تنخواہ میں دینا کیسا ؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs:1482

تاریخ اجراء:17ربیع الآخر1440ھ/25دسمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے پاس  کچھ غریب افراد بھی ملازمت کرتے ہیں، تو کیا زکوۃ کی رقم سے ان کی تنخواہ میں کچھ اضافہ کیا جاسکتا ہے ؟مطلب یہ ہے کہ اگر تنخواہ 12000 ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ تنخواہ میں اضافہ کریں ۔ ہمارا گزر بسر نہیں ہوتا ،تواگر ہم یوں کہیں کہ آئندہ سے تمہاری تنخواہ پندرہ ہزار ہوگی اور نیت یہ ہو کہ 12ہزار سیلری سے دیں گے اور تین ہزار اپنی طرف سے بطور زکوۃ ہی دے دیا کریں گےاور وہ ملازم شرعی فقیر ہی ہوں ، تو شرعا اس طرح ہماری زکوۃ ادا ہوجائے گی یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    زکوۃ کی رقم بطور اجرت دینے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی ،لہٰذا جس ملازم کی جو تنخواہ آپ مقرر کریں یا مقررشدہ میں جو اضافہ کریں گے ، وہ تنخواہ اور اجرت کا ہی حصہ ہے اور اس میں زکوۃ کی ادائیگی نہیں ہوسکتی ۔

    اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سحری میں جگانے والوں کو بطور اجرت دی جانے والی رقم سے زکوۃ کی  ادائیگی نہ ہونے کے بارے میں فرماتے ہیں :” اگر وہ دینے والے خاص بقصدِ معاوضہ و بطور ِ اجرت دیتے یا نیتِ زکوٰۃکے ساتھ یہ نیت (یعنی اجرت و معاوضہ)بھی ملالیتے تو بیشک زکوٰۃ ادا نہ ہوتی” اما علی الاوّل فلعدم النیۃ واما علی الثانی فلعدم الاخلاص ولایکون کنیۃ الحمیۃ مع نیۃ الصوم حیث تجزی لانھانیۃ لازم لا نیۃ مناف کما افادہ المولی المحقق علی الاطلاق فی فتح القدیر ولا کذلک ما ھنا فان التعویض یبائن التصدیق“پہلی صورت (بقصدِ معاوضہ و اجرت) میں نیتِ زکوٰۃ ہی نہیں اور دوسری صورت یعنی (زکوٰۃ کے ساتھ معاوضہ کی نیت بھی ہو ) تو زکوٰۃ کی خالص نیت  نہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی اوریہ اس طرح نہیں جیسے  پرہیز کی نیت روزہ کی نیت کے ساتھ کہ یہ جا ئز ہے کیونکہ نیت اس صورت میں لازم کی نیّت ہے منافی کی نہیں ۔ جیساکہ مولی محقق علی الاطلاق نے فتح القدیر میں افادہ فرمایا ہے اور یہاں ایسا نہیں ہے کیونکہ معاوضہ میں دینا صدقہ کرنے کے منافی ہے۔

(فتاوی رضویہ، ج10،ص69،رضافاؤنڈیشن ،لاهور)

   ہاں البتہ اگر ملازم مستحقِ زکوۃ ہیں ،تو آپ تنخواہ کے علاوہ ان کی مالی مدد زکوۃ سے کرسکتے ہیں اور کرنی بھی چاہیے ، لیکن شرط وہی ہے کہ  معاوضہ و اجرت کے طور پر نہ ہو اور نہ ہی اس زکوۃ کی وجہ سے ان پر اضافی کام کا بوجھ ڈالا جائے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم