مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-984
تاریخ اجراء: 17محرم الحرام1444 ھ/17اگست2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
گاؤں میں کسی کوزکوۃ کی رقم
مثلاًدوہزارروپےبھیجے،اورزکوۃ کی رقم بھیجنےمیں
مثلاًسوروپےلگے،تویہ کون ادا کرےگا،نیزیہ
سوروپےزکوۃ کے رقم سےمائنس ہوسکتےہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زکوۃ کی ترسیل میں جواخراجات ہوتےہیں
وہ مال زکوۃ سے منہانہیں کیے جاتےبلکہ وہ الگ سےاداکرنے ہوتے ہیں۔لہذاپوچھی گئی صوت میں سورپے،زکوۃ کی رقم سےمائنس نہیں کیےجائیں
گے،بلکہ آپ نےوہ الگ سےادا کرنےہونگے۔
تنبیہ:زکوۃ
اداکرنےوالےکامال جس شہرمیں ہو،اس کےعلاوہ کسی اورشہرمیں
زکوۃ بھیجنا مکروہ ہے،البتہ بعض صورتوں میں دوسرے شہرزکوۃ
بھیجنےکی اجازت ہے۔چنانچہ بہار شریعت میں ہے: دوسرے
شہر کو زکاۃ بھیجنا مکروہ ہے، مگر جب کہ وہاں اُس کے رشتے والے ہوں تو
اُن کے لیے بھیج سکتا ہے یا وہاں کے لوگوں کو زیادہ حاجت
ہے یا زیادہ پرہیزگار ہیں یا مسلمانوں کے حق
میں وہاں بھیجنا زیادہ نافع ہے یا طالبِ علم کے لیے
بھیجے یا زاہدوں کے لیے یا دارالحرب میں ہے اور
زکاۃ دارالاسلام میں بھیجے یا سال تمام سے پہلے ہی
بھیج دے، ان سب صورتوں میں دوسرے شہر کو بھیجنا بلاکراہت جائز
ہے۔ شہرسے مراد وہ شہر ہے جہاں مال
ہو۔"(بہارشریعت،ج1،ص933،
مطبوعہ :مکتبۃ المدینہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟