Zakat Ki Raqam Janazah Gah Ki Tameer Mein Kharch Karna

زکوٰۃ کی رقم، جنازہ گاہ کی تعمیر میں خرچ کر نا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2751

تاریخ اجراء: 21ذیقعدۃالحرام1445 ھ/30مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا زکوة  کی رقم  کو جنازہ گاہ کی تعمیر میں خرچ کر سکتے  ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کسی مستحقِ زکوۃ کو،    زکوۃ  کی رقم کا   مالک بنانا شرط ہوتا ہے،جبکہ  جنازہ گاہ کی تعمیر میں  زکوۃ کی رقم  لگانے کی صورت میں یہ شرط نہیں پائی جاسکتی ،لہذا زکوۃ کی رقم    کو   جنازہ گاہ   کی تعمیر میں خرچ   نہیں کرسکتے اور اِس سے  زکوۃ بھی  ادا نہیں ہوگی۔اگر     جنازہ گاہ کی تعمیر کرنی ہو تو     زکوۃ کی رقم کے علاوہ ،نفلی صدقات وعطیات سے تعمیر کردی  جائے ،اس کیلئے  زکوۃ کی رقم  ہرگز  استعمال نہ کی جائے۔

   زکوۃ ،تو یہ شرعاً  مال کے ایک معین حصے کا شرعی فقیر کو مالک بنانا ہے،چنانچہ تنویرالابصار میں ہے: ’’ھی تملیک جزء مال عینہ الشارع من مسلم فقیر غیر ھاشمی ولا مولاہ مع قطع النفعۃ عن الملک من کل وجہ للہ تعالی(ملتقطاً) ‘‘ترجمہ: اللہ عزوجل کی رضا کے لئے شارع کی طرف سے مقرر کردہ مال کے ایک جزء کا مسلمان فقیر کو مالک کردینا، جبکہ وہ فقیر نہ ہاشمی ہو اور نہ ہی ہاشمی کا آزاد کردہ غلام، اور اپنا نفع اس سے بالکل جدا کرلیا جائے۔ (تنویر الابصار  مع در مختار، جلد3،صفحہ 203،206،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:” زکوۃ کا رکن تملیکِ فقیر ( یعنی فقیر کو مالک بنانا ) ہے ۔ جس کام میں فقیر کی تملیک نہ ہو ، کیسا ہی کارِ حَسن ہو جیسے تعمیرِ مسجد یا تکفینِ میت یا تنخواہِ   مدرسانِ علمِ دین ، اس سے زکوٰۃ نہیں ادا ہوسکتی ۔( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 269 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں  فرماتے ہیں:’’زکوۃ ادا کرنے میں یہ ضروری ہے کہ جسے دیں مالک بنادیں ،اباحت کافی نہیں،لہذا مال زکوۃ مسجد میں صرف کرنا  یا اس سے میت کو کفن دینا یا میت کا دین ادا کرنا ،پل،سرا،سقایہ،سڑک بنوادینا،نہر  یا کوآں کھودوادینا،ان افعال میں خرچ کرنا یا کتاب وغیرہ کوئی چیز خرید کر وقف کردینا ،ناکافی ہے‘‘۔(بھار شریعت،جلد1،حصہ5،صفحہ927،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم