Zakat Ki Raqam Jama Karke Us Se Grocery Kharid Kar Taqseem Karna

زکوۃ کی رقم جمع کرکے اس سے گروسری خرید کر تقسیم کرنا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1422

تاریخ اجراء: 15رجب المرجب1445 ھ/27جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1) ہم اپنے رشتے داروں سے زکوۃ کی مد میں ڈونیشن حاصل کرتے ہیں اور اس سے گروسری خرید کر مستحقین افراد میں تقسیم کرتے ہیں، کیا یہ گروسری ہم سادات مستحقین میں تقسیم کر سکتے ہیں ؟

   (2)کیا ہم زکوۃ کی رقم سے راشن خرید کر تقسیم کر سکتے ہیں یا ہمیں ڈائریکٹ مستحقین کو رقم دینا لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)زکوۃ اور دیگر صدقات واجبہ(جیسے صدقہ فطر وغیرہ) سید یا کسی ہاشمی کو نہیں دیے جاسکتے، چاہے وہ رقم کی صورت میں ہو، یا راشن وغیرہ کی صورت میں، اور دینے سے گناہ گار بھی ہوں گے، اور زکوۃ وغیرہ ادا بھی نہیں ہوگی۔ لہٰذا  وہ سید یا ہاشمی جو مالی تنگی کا شکار ہوں ان کی مدد کرنے کے لیے صاحبِ حیثیت مسلمانوں کو چاہیے کہ صدقات واجبہ کے علاوہ اپنے دیگر اموال سے بطورِ ہدیہ ان کی خدمت کریں، اور دارین کی برکات حاصل کریں۔

   (2) پوچھی گئی صورت میں خاندان والوں سے لی ہوئی زکوۃ کی رقم ہی مستحقِ زکوۃ افراد کو دیں  اگر رقم دینانہیں چاہتے تو زکوۃ دینے والے کی اجازت سے ہی سامان خریدیں اور سامان شرعی فقیر کو دیں ، سامان وغیرہ کے ذریعے بھی زکٰوۃ ادا ہوجاتی ہے البتہ سامان یا راشن وغیرہ زکوۃ میں دینے کی صورت میں سامان یا راشن وغیرہ  کی جو قیمت بازار کے بھاؤ سے ہوگی وہی زکوۃ میں سے منہا ہوگی، راشن خریدنے یا مستحق تک پہنچانے کی مد میں کرایہ یا جو دیگر اخرجات ہوں وہ زکوٰۃ کی رقم سے پورے نہیں کیے جاسکتے۔

   نوٹ: یاد رہے کہ زکوۃ کی مد میں دیا جانے والا راشن وغیرہ مستحق و غیرمستحق کا فرق کیے بغیر سب کو بانٹنے کی ہرگز اجازت نہیں، اگر غیر مستحق کو یہ راشن دیا تو زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔ لہٰذا مستحقِ زکوۃ افراد تک راشن وغیرہ پہنچانے کے متعلق شرعی احکام اچھے طریقے سے سمجھ لیں، پھر دیگر لوگوں سے زکوۃ کے پیسے جمع کریں، تاکہ اس معاملے میں کسی  ممنوع و ناجائز کام کا ارتکاب نہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم