نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟ |
مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر: Pin:4882 |
تاریخ اجراء:28محرم الحرام 1438 ھ/30اکتوبر 2016 ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کسی شخص کے پاس نصاب کی مقدار رقم ہو ،اوردرمیانِ سال وہ نصاب سے کم ہو جائے ،لیکن پھر اسکو کچھ رقم مل جائے جس کی وجہ سے نصاب مکمل ہوجائے ،تو ایسا شخص سال پورا ہونے پر زکوٰۃ ادا کرے گا یا نہیں ،کیونکہ بعد میں ملنے والے مال پر ابھی سال مکمل ہی نہیں ہو ا،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں ؟ (عمر حیات،کوٹلی ستیاں ،آزاد کشمیر) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
جس شخص کےمال میں دورانِ سال کمی زیادتی ہوتی رہی لیکن سال کے شروع و آخر میں نصاب مکمل رہا ،تو زکوٰۃ کی ادائیگی کے معاملے میں ایسے شخص کیلئے حکم یہ ہے کہ اسلامی سال کے اختتام پر جتنی رقم اسکے پاس موجود ہو سب کی زکوۃ ادا کرے ،درمیان ِ سال مال کا کم ہونا ،اور بعض مال پرسال نہ گزرنا زکوٰۃ کی فرضیت کے منافی نہیں ،کیونکہ زکوٰۃ فرض ہونے کیلئے نصاب کا سال کے شروع و آخر میں پورا ہونا ضروری ہے،پورا سال نصاب باقی رہنا ضروری نہیں ،اسی طرح اصول یہ ہے کہ جو مال سال کے درمیان میں حاصل ہو اسکو بھی اپنی جنس کے نصاب کے ساتھ ملایا جائے گا،ہاں اگر دورانِ سال نصاب بالکل ہی ختم ہو جائے تو جب سے دوبارہ نصاب کا مالک ہو گا ،اسی وقت سے سال کا آغا ز ہو گا۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
اسلامی کتابوں کی مالیت نصاب تک پہنچ رہی ہو، تو کیا ان کی بھی زکوۃ دینی ہوگی؟